Shopping Mall Kiraye Par Le Kar Murammat Karwa Kar Aage Ziada Kiraye Par Dena

شاپنگ مال کرائے پر لے کر، اس کی مرمت کروا کر آگے زیادہ کرائے پر دینا

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1550

تاریخ اجراء: 02رمضان المبارک1445 ھ/13مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید نے ایک پرانا شاپنگ مال ماہانہ ڈیڑھ لاکھ کرائے پہ لیا اور اس کی مرمت کرواکر اس میں موجود دس دکانوں کو آگے دس افراد کو فی دکان 20 ہزار ماہانہ کرائے پہ دے دیا۔ کیا یہ اجارہ جائز ہے؟ اور اس میں حاصل ہونے والی زائد رقم جو تقریباً پچاس ہزار ہے، زید کے لیے حلال ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کرائے پر لی ہوئی چیز آگے کرائے پر دے سکتے ہیں،جبکہ اتنے ہی کرائے پر دی جائے جتنے پر لی تھی،یا کم کرائے پر دی جائے اور اگر زیادہ کرائے پر دینا چاہیں تو اس وقت دے سکتے ہیں جب ان تین صورتوں میں سےکوئی صورت پائی جائے:(1)اس دکان میں کچھ مرمت وغیرہ کا کام کروا دے۔(2) جس جنس کے کرائے پر دکان لی ہے آگے اس کے خلاف کسی اور جنس کے کرائے پر دیں۔(3) دکان  کے ساتھ کوئی اور چیز بھی کرائے پر دے دیں اور دونوں کا کرایہ ایک ہی مقرر کریں۔

   چونکہ پوچھی گئی صورت میں زید نے دکانوں کی مرمت  کروا کر  پھرآگے زائد  کرائے پر دی ہیں،  لہٰذا  اس کا ایسا کرنا، جائز ہوا۔ آمدنی بھی حلال ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم