Soodi Qarz Wusool Karne Ki Nokri Karna

سودی قرض وصول کرنے کی Job کرنا

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2520

تاریخ اجراء: 20شعبان المعظم1445 ھ/02مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مَیں فائنانس میں کام کرسکتا ہوں جبکہ وہاں پر لون پر  گاڑیاں دی جاتی ہیں، جس کا طریقہ یہ ہے کہ کمپنی  جس کو  لون دیتی ہے واپسی پر اس سے کچھ اضافی رقم  بھی وصول کرتی ہے   اور میرا کام  ان قرضوں کی قسطیں وصول کرنا ہوتا ہے ،سوال یہ ہے کہ   میرا ایسی جاب کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کردہ صورت میں آپ کا  یہ جاب کرنا جائز نہیں،کہ آپ کی جاب سودی معاملات میں تعاون پر مشتمل ہےاور  جس طرح سود لینا دینا ،ناجائز ہے، اسی طرح سودی معاملات میں تعاون بھی ناجائز ہے۔

   سود سے وابستہ افراد پر رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے لعنت بھیجی،چنانچہ سنن ابی داؤد میں ہے” لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله وشاهده وكاتبه“ترجمہ:رسو ل اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے سود کھانے والے،اس کے کھلانے والے ،اس کے گواہ اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی۔(سنن ابی داؤد،حدیث 3333،ج 3،ص 244، المكتبة العصرية، بيروت)

   گناہ کے کاموں پر مدد کی ممانعت کے متعلق اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے﴿وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔ (پارہ 6،سورۃ المائدۃ،آیت 2)

   درر الحکام شرح غرر الاحکام میں ہے” والأصل أن الإجارة لا تجوز عندنا على۔۔۔ المعاصي“ترجمہ:اصل یہ ہے کہ ہمارے نزدیک گناہوں پر اجارہ جائز نہیں۔(درر الحکام شرح غر ر الاحکام،کتاب الاجارۃ،ج 2،ص 233، دار إحياء الكتب العربية)

   اوپر ذکر کی گئی آیت مبارکہ اور حدیث مبارکہ سے استدلال کرتے ہوئے امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سُودی امور پر مشتمل ملازمت کا حکم بیان کرتے ہوئے  فرماتے ہیں:” دکان کی ملازمت اگر سود کی تحصیل وصول یا اس کا تقاضا کرنا یا اس کاحساب لکھنا، یا کسی اور فعل ناجائز کی ہے تو ناجائز ہے۔"(فتاوی رضویہ،ج 19،ص 520،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم