Taraweeh Parhane Ki Ujrat Ka Hukum?

تراویح پڑھانے کی اجرت لینے کا حکم؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء:24شعبان المعظم 1445ھ/06مارچ 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تراویح پڑھانے کی اُجرت لینا دینا شرعاً کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شریعت کا حکم یہ ہے کہ عبادت کے کاموں پر اجرت لینا اور دینا جائزنہیں ہے،البتہ  دینی ضرورت کی کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کی اجرت  کی متاخرین یعنی بعدکے  علماء نے  اجازت دی ہے،جیسے قرآن سکھانے،دینی علوم کی تعلیم دینے، وعظ کہنے اور اذان و امامت کرنے کی اجرت ، کیونکہ ان چیزوں کے نہ ہونے سے دین ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔

   در مختار میں ہے:(ترجمہ:)طاعات پر اجارہ جائز نہیں ہے، جیسے اذان، حج، امامت ، قرآن اور فقہ کی تعلیم پر اجارہ اور فی زمانہ  قرآن پاک اور فقہ کی تعلیم، امامت اور اذان کے لیے اجارے کے صحیح ہونے پر فتوی ہے۔(درمختارمع ردالمحتار، ج9، ص93تا94 ،مطبوعہ  پشاور)

   تراویح  میں قرآن مجید کی  تلاوت کی اجرت،  اجازت میں داخل نہیں ہے، لہٰذا  تراویح پڑھانے والے کا طے کرکےاجرت لینا اور مسجد انتظامیہ وغیرہا کا یہ اجرت دینا ناجائز و گناہ ہے۔

   اسی طرح طے نہ کیا ہو ، لیکن پتا ہے کہ ختمِ قرآن پر کچھ نہ کچھ روپے پیسے یا کسی اور صورت میں ضرور دیا جائے گا ، وہ بھی ناجائز و گناہ ہے ۔

    اگر کوئی چاہتا ہے کہ گناہ بھی نہ ہو اور اجرت بھی جائز ہو جائے،  تواس کی درج ذیل دو  صورتیں ہو سکتی ہیں:

   (1) ایک صورت یہ ہے کہ تراویح پڑھانے والا واضح طور پر کہہ دے کہ کچھ نہیں لوں گا یا کمیٹی والے کہہ دیں کہ کچھ نہیں دیں گے ، پھر ختم قرآن پر کچھ نہ کچھ خدمت کر دیں ، تو یہ جائز ہے۔

   (2)دوسری صورت یہ ہے کہ تراویح پڑھانے والے کو دو یا تین گھنٹے کے لیے اجیر رکھ لیا جائے اور اتنی دیر کے لیے اس کی کوئی تنخواہ مقرر کر دی جائے، مثلاً: مسجد انتظامیہ تراویح پڑھانے والے سے کہے کہ ہم نے آپ کوایک ماہ کے لیے روزانہ تین گھنٹے فلاں وقت سے فلاں وقت تک کے لیے اتنی اجرت پر اجیر رکھا،  اس میں ہم جوچاہیں آپ کے منصب کے مطابق آپ سے کام لیں گے، وہ کہے میں نے قبول کیا۔ اب تراویح پڑھانے والا اتنی دیر کے لیے ان کا اجیر ہو گیا، اس کے بعد وہ اس حافظ صاحب کو تراویح کی نماز پڑھانے کا کہہ دیں ،تو اس صورت میں اجرت لینا دینا جائز ہو جائے گا۔ (فتاوی رضویہ، ج23، ص537،  بھار شریعت، ج 1، ص692)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم