Kafir Ke Thook Ka Hukum

کافر کے تھوک کا حکم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2482

تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم1445 ھ/16فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کبھی کبھی لوگوں کے منہ سے بات کرتے وقت تھوک کی چھینٹیں نکلتی ہیں اگر غیر مسلم کے تھوک کی چھینٹ آجائے تو کیا وہ ناپاک ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیر مسلم کے منہ کا تھوک شرعا ناپاک نہیں ہے لیکن اس سے ایسے ہی بچنا چاہئے جیسے تھوک،رینٹھ،کھنکارکہ پاک ہیں مگران سے آدمی گھن کرتاہے توکافرکے تھوک کواس سے بھی بدترسمجھناچاہیے۔

   البحر الرائق میں ہے”(وسؤر الآدمي والفرس وما يؤكل لحمه طاهر ) أما الآدمي ؛ فلأن لعابه متولد من لحم طاهر ، وإنما لا يؤكل لكرامته ولا فرق بين الجنب والطاهر والحائض والنفساء والصغير والكبير والمسلم والكافر والذكر والأنثى یعنی آدمی، گھوڑے اور وہ جانور جن کا گوشت کھایا جاتا ہے، ان سب کا جھوٹا پاک ہے۔ بہر حال آدمی (کا جھوٹا پاک ہونے کی وجہ یہ ہے کہ) اس کا لعاب پاک گوشت سے بنتا ہے البتہ اس کے گوشت کو انسانی کرامت کی وجہ سے کھانا ، جائز نہیں، اب خواہ وہ تھوک جنبی کا ہو یا پاک شخص کا ہو، حیض و نفاس والی عورت کا ہو چھوٹے بچے کا ہو یا بڑے آدمی کا ہو مسلمان کا ہو یا کافر کا ہو مرد کا ہو یاعورت کا ہو (بہر صورت انسانی تھوک پاک ہے) ۔(البحر الرائق، کتاب الطھارۃ،  ج 01،ص 222، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم