Mirza Qadiyani Kon Hai ?

قادیانی کون ہے؟ قادیانی مذہب کیا ہے؟

مجیب: مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر: Lar-3824

تاریخ اجراء:       03شعبان المعظم 1434 ھ/13جون 2013 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ قادیانی مذہب کیا ہے؟ اس کا مختصر تعارف اور حکم بیان کردیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکاروں کو قادیانی کہا جاتا ہے اورمرزا قادیانی کھلاکافر ومرتد تھا،اس نے اپنی نبوت کا دعویٰ کیا اور انبیائے کرام علیہم السلام کی شان میں نہایت بے باکی کے ساتھ گستاخیاں کیں، خصوصاً حضرت عیسیٰ روح اﷲو کلمۃاﷲعلیہ الصلاۃ والسلام اور ان کی والدہ ماجدہ طیِّبہ طاہرہ صدیقہ مریم کی شانِ جلیل میں تو وہ بیہودہ کلمات استعمال کیے، جن کے ذکر سے مسلمانوں کے دل ہِل جاتے ہیں، اس کو اپنا امام یا نبی ماننا تو بڑی دورکی بات ہے، جو شخص اس کے کفریات پر مطلع ہوکراس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ۔قادیانی کے کفریات تو بہت زیادہ ہیں ،یہاں چند ایک کا ذکر کیا جاتا ہے :

   مرزاقادیانی نے نبی ہونے کا دعوی کیا اور جو بھی نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرے ،وہ کافر ہے کہ یہ قرآن مجید کی آیت کریمہ اور نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کا انکارہے ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ﴾ترجمہ کنزُالعِرفان: محمد تمہارے مَردوں  میں  کسی کے باپ نہیں  ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں  اور سب نبیوں  کے آخر میں  تشریف لانے والے ہیں  ۔‘‘ (القرآن الکریم ،پارہ  22 ،سورۃ الاحزاب ،آیت40)

   سنن ترمذی ،سنن ابوداؤد،مسند احمد ،شرح مشکل الاثار،صحیح ابن حبان اورالمعجم الاوسط وغیرہ کثیر کتب حدیث میں یہ حدیث پاک مروی ہے کہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا،والنظم للترمذی:’’أنا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ ترجمہ: میں خاتم النبیین یعنی آخری نبی ہوں ،میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ (سنن ترمذی، ابواب الفتن، جلد4، صفحہ 499، مطبوعہ  مصر)

   حضرت علامہ مولانا محمد بن یوسف صالحی شامی (متوفی942ھ) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی مشہور کتاب ’’سبل الھدی والرشاد‘‘میں اورمشہور محدث علامہ علی بن محمد المعروف ملاعلی قاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شفاء شریف کی شرح میں خاتم کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں،والنظم للثانی:’’(و جعلنی فاتحا وخاتما)أی وجعلنی خاتم النبیین والأظھر أن یقال معناھما أولا وآخرا لما روی أنہ علیہ الصلاۃ والسلام قال کنت أول الأنبیاء فی الخلق وآخرھم فی البعث‘‘ترجمہ: سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اور مجھے اللہ نے فاتح یعنی ابتداء کرنے والابنایا اور خاتم بنایا یعنی نبیوں کو ختم کرنے والا۔ اوراظہر یہ ہے کہ ان دونوں کے معنی یوں بیان کیے جائیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اول و آخری بنایا، کیونکہ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:میں پیدا ہونے میں تمام انبیاء میں پہلا ہوں اورمبعوث ہونے کے اعتبار سے سب سے آخری ہوں۔(شرح الشفاء لملاعلی، جلد1، صفحہ398، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   دیکھیے کتنے واضح انداز سے ملاعلی قاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے خاتم کا معنی بیان کیا کہ اس کا معنی آخری نبی ہی ہے اور حدیث میں بھی یہی بیان کیا گیا ہے۔

   خاتم النبیین کا مطلب آخری نبی ہے، اس پر پوری امت کا اجماع ہے اور علماء فرماتے ہیں کہ جس نے اس آیت کا مطلب آخری نبی کے علاوہ تاویل وغیرہ کے ذریعے کچھ اوربیان کیا وہ دائرہ اسلام سے خارج اور کافرکہلائے گا،چنانچہ امام حجۃ الاسلام محمد بن محمدغزالی کتاب’’ الاقتصاد‘‘ میں، عارف باللہ علامہ عبد الغنی نابلسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی’’ شرح الفرائد‘‘ میں اورعلامہ ابو الفضل قاضی عیاض بن موسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی مشہور کتاب ’’الشفاء بتعریف حقوق المصطفی‘‘ میں فرماتے ہیں،والنظم للاول:’’ان الامۃ فھمت من ھذا اللفظ انہ افھم عدم نبی بعدہ ابدا وعدم رسول بعدہ ابدا وانہ لیس فیہ تاویل ولا تخصیص ومن اولہ بتخصیص فکلامہ من انواع الھذیان لا یمنع الحکم بتکفیرہ لانہ مکذب لھذا النص الذی اجمعت الامۃ علی انہ غیر مؤول ولا مخصوص‘‘ملتقطاً یعنی تمام امت محمدیہ علی صاحبھا الصلوٰۃ والتحیۃ نے لفظ خاتم النبیین سے یہی سمجھا کہ وہ بتاتا ہے کہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بعد کبھی کوئی نبی نہ ہوگا، حضور کے بعد کبھی کوئی رسول نہ ہوگا اور تمام امت نے یہی مانا کہ اس لفظ میں نہ کوئی تاویل ہے (کہ آخر النبیین کے سوا خاتم النبیین کے کچھ اور معنی گھڑئیے )نہ اس عموم میں کچھ تخصیص ہے( کہ حضور کے ختم نبوت کو کسی زمانے یا زمین کے کسی طبقے سے خاص کیجئے )اور جو اس میں تاویل و تخصیص کو راہ دے اس کی بات جنون یا نشے یا سرسام میں بہکنے،بے ہودہ  بکنے کے قبیل سے ہے ،اسے کافر کہنے سے کوئی چیز مانع نہیں کہ وہ اس آیت قرآن کی تکذیب کررہا ہے جس میں اصلاً تاویل و تخصیص نہ ہونے پر امتِ مرحومہ کا اجماع ہوچکا ہے۔) ا لاقتصاد فی الاعتقاد، جلد1، صفحہ137، دار الکتب العلمیہ ،  بیروت(

   بہارشریعت میں مرزاقادیانی کے بارے میں  فرمایا :’’ خود مدّعی نبوت بننا کافر ہونے اور ابد ا لآباد جہنم میں رہنے کے لیے کافی تھا کہ قرآنِ مجید کا انکار اور حضور خاتم النبیین صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہ ماننا ہے، مگر اُس نے اتنی ہی بات پر اکتفا نہ کیا، بلکہ انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کی تکذیب و توہین کا وبال بھی اپنے سَر لیا اور یہ صدہا کفر کا مجموعہ ہےکہ ہر نبی کی تکذیب مستقلاً کفر ہے، اگرچہ باقی انبیا و دیگر ضروریات کا قائل بنتا ہو، بلکہ کسی ایک نبی کی تکذیب سب کی تکذیب ہے۔‘‘(بھار شریعت ،جلد1،حصہ 1،صفحہ190،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ قادیانی کے باطل نظریات وعقائد کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’اس کے اقوال سنئے:

   ’’اِزالہ اَوہام‘‘صفحہ 533:’’خدا تعالیٰ نے ’’براہین احمدیہ‘‘میں اس عاجز کا نام امّتی بھی رکھا اور نبی بھی۔‘‘

   رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں جو آیتیں تھیں،انہیں اپنے اوپر جَما لیا۔’’انجام‘‘صفحہ 78 میں کہتا ہے:’’﴿وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ ﴾تجھ کو تمام جہان کی رحمت کے واسطے روانہ کیا۔‘‘

   نیز یہ آیہ کریمہ﴿ وَ مُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ بَعْدِی اسْمُہٓ اَحْمَدُ ﴾سے اپنی ذات مراد لیتا ہے۔’’دافع البلاء‘‘صفحہ 6میں ہے:’’ مجھ کو اﷲتعالیٰ فرماتا ہے:’’ أَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ أَوْلاَدِیْ أَنْتَ مِنِّی وَأنَا مِنْکَ‘‘ یعنی اے غلام احمد!تو میری اولاد کی جگہ ہے، تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں۔‘‘

   ’’اِزالہ اَوہام‘‘صفحہ 688میں ہے:’’ حضرت رسُولِ خدا صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کے اِلہام و وحی غلط نکلی تھیں۔‘‘

   صفحہ 8میں ہے:’’حضرت مُوسیٰ کی پیش گوئیاں بھی اُس صورت پر ظہور پذیر نہیں ہوئیں، جس صورت پر حضرت مُوسیٰ نے اپنے دل میں اُمید باندھی تھی، غایت ما فی الباب یہ ہے کہ حضرت مسیح کی پیش گوئیاں زیادہ غلط نکلیں۔

صفحہ629میں ہے:’’ایک بادشاہ کے وقت میں چار سو نبی نے اُس کی فتح کے بارے میں پیشگوئی کی اور وہ جھوٹے نکلے، اور بادشاہ کو شکست ہوئی، بلکہ وہ اسی میدان میں مر گیا۔‘‘

   اُسی کے صفحہ26اور28 میں لکھتا ہے:’’قرآن شریف میں گندی گالیاں بھری ہیں اور قرآنِ عظیم سخت زبانی کے طریق کو استعمال کر رہا ہے۔‘‘

   اب خاص حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی شان میں جو گستاخیاں کیں، اُن میں سے چند یہ ہیں۔

   ’’معیار‘‘صفحہ13 :(اے عیسائی مِشنریو!اب ربّنا المسیح مت کہو اور دیکھو کہ آج تم میں ایک ہے، جو اُس مسیح سے بڑھ کر ہے۔‘‘

   صفحہ13اور 14میں ہے:’’خدا نے اِس امت میں سے مسیح موعود بھیجا، جو اُس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا، تایہ اِشارہ ہو کہ عیسائیوں کا مسیح کیسا خدا ہے ،جو احمد کے ادنیٰ غلام سے بھی مقابلہ نہیں کرسکتا یعنی وہ کیسا مسیح ہے، جو اپنے قرب اور شفاعت کے مرتبہ میں احمد کے غلام سے بھی کمتر ہے۔‘‘

’’   کشتی‘‘صفحہ 56میں ہے:’’مجھے قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، کہ اگر مسیح ابنِ مریم میرے زمانہ میں ہوتا، تو وہ کلام جو میں کر سکتا ہوں، وہ ہر گز نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہو رہے ہیں، وہ ہر گز دِکھلا نہ سکتا۔‘‘

   غرض اِس دجّال قادیانی کے مُزَخرفات کہاں تک گنائے جائیں، اِس کے لیے دفتر چاہیے، مسلمان اِن چند خرافات سے اُس کے حالات بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ اُس نبی اُولو العزم کے فضائل جو قرآن میں مذکور ہیں، اُن پر یہ کیسے گندے حملے کر رہا ہے ۔تعجب ہے اُن سادہ لوحوں پر کہ ایسے دجّال کے متبع ہو رہے ہیں،یا کم از کم مسلمان جانتے ہیں اور سب سے زیادہ تعجب اُن پڑھے لکھے کٹ بگڑوں سے کہ جان بوجھ کر اس کے ساتھ جہنم کے گڑھوں میں گر رہے ہیں۔ کیا ایسے شخص کے کافر، مرتد، بے دین ہونے میں کسی مسلمان کو شک ہوسکتا ہے۔ حَاشَ للہ!

’’   مَنْ شَکَّ فیْ عَذَابِہ وَکُفْرِہ فَقَدْ کَفَرَ‘جو اِن خباثتوں پر مطلع ہو کر اُس کے عذاب و کفر میں شک کرے، خود کافر ہے۔‘‘(ملتقطاً)(بھار شریعت ،جلد1،حصہ 1،صفحہ190،204،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

   اس کے بارے میں مزید معلومات کے لیے بہار شریعت کے اسی مقام کا مطالعہ کیا جائے،اسی طرح فتاوی رضویہ ،جلد15میں قادیانیوں کے رد میں چاررسالے ہیں، ان کا مطالعہ بھی بہت مفیدہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم