Qadiani Ke Sath Uthna Baithna, Khushi Ghami Mein Shamil Hona Aur Taluqat Rakhne Ka Kya Hukum Hai?

قادیانی کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا،خوشی غمی میں شامل ہونا اور تعلقات رکھنے کا کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:Gul-1379

تاریخ اجراء:05 شعبان المعظم1439ھ/22اپریل2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارےمیں کہ ایک شخص کا مرزائیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہے اور مرزائیوں کی غمی و خوشی میں شریک ہوتا ہے ،تو قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی کی جائے کہ کیا مرزائیوں کے ساتھ اس طرح کے تعلقات رکھے جاسکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قادیانی  مرتد ہیں اور مرتدوں سے  تعلقات رکھنا جائز نہیں ہے، لہذا اس شخص پر لازم ہے کہ اپنے اس فعل سے توبہ کرے اور آئندہ کے لیے قادیانیوں سے تعلقات ختم کر دے۔

   فتاوی رضویہ میں کئی مقامات پر مرتد کے احکامات بیان کرتے ہوئے سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں۔مثلا فتاوی رضویہ کی چودہویں جلد میں ہے:”بلاشبہہ اس سے دور بھاگنااور اسے اپنے سے دور کرنا، اس سے بغض، اس کی اہانت، اس کا رد فرض ہے اورتوقیر حرام وہدم اسلام، اسے سلام کرنا اس کے پاس بیٹھنا حرام، اس کے ساتھ کھانا پینا حرام، اس کے ساتھ شادی بیاہ حرام اور قربت زنائے خالص اور بیمار پڑے ،تو اسے پوچھنے جانا حرام، مرجائے تو اس کے جنازے میں شرکت حرام ،اسے مسلمانوں کا ساغسل وکفن دینا حرام، اس پر نماز جنازہ پڑھنا حرام بلکہ کفر، اس کا جنازہ اپنےکندھوں پر اٹھانا، اس کے جنازے کی مشایعت حرام، اسے مسلمانوں کے مقابر میں دفن کرنا حرام، اس کی قبر پر کھڑا ہونا حرام، اس کے لیے دعائےمغفرت یاایصال ثواب حرام ،بلکہ کفر، والعیاذباللہ رب العالمین۔“(فتاوی رضویہ، جلد14، صفحہ593، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   مرتدین کے متعلق فتاوی مصطفویہ میں ہے:”اس سے سلام کلام ، ربط ضبط ، اس کے ساتھ کھانا پینا، راہ رسم رکھنا سب حرام ہے۔“(فتاوی مصطفویہ، صفحہ209، شبیر برادرز، لاھور)

   ایک مسلمان کا اپنے قادیانی بھائی سے تعلقات رکھنے،  خوشی غمی کے موقع پر شرکت کرنے کا حکم بیان کرتے ہوئے فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”قادیانی کے بھائی کا اعتقاد اگر مذہب اہل سنت وجماعت کے مطابق ہے، تو وہ بہر حال سنی ہے،لیکن اپنے قادیانی بھائی سے میل جول اور آمدو رفت رکھتا ہے ،تو سخت گنہگار ہے۔“(فتاوی فیض الرسول، جلد2، صفحہ590، شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم