Qadianiyo Ke Sath Mil Kar Karobar Karna Kaisa?

قادیانی کے ساتھ مل کر کاروبار کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی  ابو الحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-7700

تاریخ اجراء:25شوال المکرم1439ھ/11جولائی  2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی مسلمان شخص  کاکسی قادیانی  شخص سے مل کرکاروبارکرناکیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسلمان کاکسی قادیانی شخص سے مل کرکاروبارکرنا،ناجائزوحرام ہے کہ قادیانی کافر ومرتدہیں اورمرتدسے کسی طرح  کامعاملہ کرنا،جائزنہیں۔

   صحیح مسلم میں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” إياكم وإياهم، لا يضلونكم،ولا يفتنونكم “یعنی :ان سے دوربھاگو، انہیں دوررکھو، تاکہ وہ تمہیں نہ گمراہ کریں، نہ فتنہ میں ڈال سکیں۔(صحیح المسلم ، باب  فی الضعفاء،جلد1،صفحہ12،دار إحياء التراث العربي ،بيروت)

   سیدی اعلیٰ حضرت، امام اہل سنت ،مجدددین وملت ،الشاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمن فرماتے ہیں:”قادیانی مرتدہیں،ان کے ہاتھ نہ کچھ بیچا جائے، نہ ان سے خریدا جائے،ان سے بات ہی کرنے کی اجازت نہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :”ایاکم وایاھم“ان سے دور بھاگو انہیں اپنے سے دور رکھو۔“ (فتاوٰی رضویہ ،جلد23،صفحہ598،رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   فتاوی رضویہ میں ایک اورمقام پرتحریرفرماتے ہیں:” کافر اصلی غیرمرتد کی وہ نوکری جس میں کوئی امرناجائزشرعی کرنانہ پڑے جائز ہے اور کسی دنیوی معاملہ کی بات چیت اس سے کرنا اور اس کے لئے کچھ دیراس کے پاس بیٹھنا بھی منع نہیں اتنی بات پرکافر بلکہ فاسق بھی نہیں کہاجاسکتا، ہاں مرتد کے ساتھ یہ سب باتیں مطلقاً منع ہیں۔‘‘ (فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ591،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   اسی فتاوی رضویہ میں ہے:” مرتدکے ساتھ کوئی معاملہ مسلمان بلکہ کافر ذمی کے مانند بھی برتنا جائز نہیں، مسلمانوں پر لازم ہے کہ اٹھنے بیٹھنے کھانے پینے وغیرہ تمام معاملات میں اسے بعینہ مثل سوئر کے سمجھیں : قال ﷲ تعالیٰ﴿وَمَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُترجمہ:جو کوئی تم میں سے ان سے دوستی رکھے گا، تو وہ یقیناً انہی میں سے ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم