مخصوص دکانداروں کو مال بیچنے کی شرط لگانا کیسا ؟

مجیب:مفتی ہاشم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شوال المکرم 1441ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید ایک سیلز مین ہے جو اپنی رقم سے کمپنی سے مال خریدتا ہے ، کمپنی کا ملازم نہیں ہے ، کمپنی مال بیچنے میں یہ شرط لگاتی ہے کہ آپ کا یہ روٹ ہے یعنی مخصوص دکانداروں کو مال بیچنے کی شرط لگاتی ہے۔ کیا یہ بیع جائز ہے ؟اور زید ان مخصوص دکانداروں کے علاوہ کسی کو وہ مال بیچ سکتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مذکورہ خریدوفروخت جائز ہےاور زید کا اس چیز کو کمپنی کے مقررکردہ دکانداروں  کے علاوہ کو بیچنا بھی جائز ہے کیونکہ  عقد میں ایسی شرط بیع کو فاسد کرتی ہے جو عقد کے تقاضا کے خلاف ہو اور اس میں بیچنے والےیاخریدنے والےیاجس چیز کو بیچاگیا ہو اس کا فائدہ ہو جبکہ مذکورہ صورت میں ان تینوں میں سے کسی کا فائدہ نہیں ہے ، ایسی صورت میں  شرط لغواور بیع جائز ہوتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم