مرد کا غیر شرعی انگوٹھی بنانا اور بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی ہاشم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شوال المکرم 1441ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چاندی کی غیر شرعی انگوٹھی مثلاًمردانہ انگوٹھی کہ  ساڑھے چار ماشے سے زائد وزن  کی ہو یا دو نگ لگے ہوں بنانا اور بیچنا کیسا؟نیزایسی انگوٹھی پہن کر امامت کروانے والے کے پیچھے نماز پڑھنے کاکیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    چاندی کی غیرشرعی انگوٹھی مثلاًمردانہ انگوٹھی کہ ساڑھے چار ماشے سے زائد وزن کی ہو یا دو نگ لگے ہوں ، بنانا اور اس کی خرید و فروخت کرنا ناجائز و گناہ ہے کہ مرد کے لیے ایسی انگوٹھی پہننا حرام ہے اور ایسی انگوٹھی بنانا اور بیچنا گناہ پر معاونت ہے اورگناہ پرمعاونت کرناگناہ ہے۔

    ایسی انگوٹھی پہننے والا شخص فاسقِ معلن ہے۔ ایسے شخص کو امام بنانا گناہ اور اس کی امامت مکروہِ تحریمی ہے۔ اگر کوئی  نماز اس کی امامت میں پڑھی ہے تواس کا لوٹانا واجب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم