سودی قرض کی ضمانت دینا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ صفر المظفر 1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بینک سے قرضہ لینے والا ، قرضے کےحصول کےلیے کسی   ایک دکاندار کو بطور ضامن پیش کرتاہے ، توسودی قرض لینےوالے کی ضمانت دینا کیسا ہے ، کیاضمانت دینے والا بھی گنا ہ گار  ہوگا

(سائل : محمد جمشید)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ضمانت دینے والا بھی اس سودی معاہدے کا حصہ  ہوتاہے ، اس  کا نام اس معاہدے میں لکھا ہوتا ہے ، جب تک ضمانت دینے والا نہ ہو ، یہ معاہدہ نہیں ہوتا۔ لہٰذا ضمانت دینے والا بھی براہ راست اس معاہدے میں معاون و مدد گار ہےاس بنیاد پر ضمانت دینے والا بھی گناہ گار ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم