خریداری میں پیسے کم کروانا

مجیب:        محمد سجاد  عطاری مدنی  زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:27

تاریخ اجراء: 23ربیع الثانی 1442 ھ/09دسمبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب ہم کوئی  چیز خریدتے ہیں  تو دکان والا ہمیں زیادہ پیسے بتاتا ہے  تو کیا ہم اس سے پیسے کم کرواسکتے ہیں یا اتنے ہی دیں گے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      خریداری کے وقت پیسے کم  کروانا کوئی معیوب یا خلاف مروت کام نہیں بلکہ سنَّت ہے ۔

      سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہفرماتے ہیں: بھاؤ (میں کمی) کے لئےحجت (بحث و تکرار) کرنا بہتر ہے بلکہ سنَّت۔(فتاویٰ رضویہ،ج 17،ص128،رضا فاؤنڈیشن لاہور)

      اِس سنَّت پر عمل کرتے ہوئے ہمارے بُزرگانِ دِین رحمھم اللہ  اَشیا کی خریداری میں قیمت  کم کروانے کی کوشش کرتے تھے۔چنانچہ حضرات حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہما جو کچھ خریدتے، سستا خریدتے اور اس میں تکرار و اِصرار کرتے۔ لوگوں نے ان سے عرض کی: آپ حضرات روزانہ کئی ہزار دِرہم خیرات کر دیتے ہیں مگر معمولی مقدار پر اس قدر تکرار و اِصرار میں کیا راز  ہے؟ فرمایا :ہم لوگ جو کچھ دیتے ہیں راہِ خدا میں دیتے ہیں جبکہ خرید و فروخت میں دھوکا کھانا عقل و مال کے نقصان کا باعِث ہے۔ ( کیمیائے سعادت،ج1،ص 292 ،مطبوعہ کراچی)

      بہرحال جائز  طریقے سےقیمت کم کروانے میں کوئی حرج نہیں، اَلبتہ اگرغریب ونادارلوگوں سے کوئی چیز خریدی جائےتو دام کم کروانے کے بجائے مہنگے داموں میں ہی خریدی جائے کہ اس کی بڑی فضیلت ہے چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا امام محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی فرماتے ہیں:فُقَرا سے جب کچھ خریدو تو مہنگے داموں خریدو، اس سے اُن کا دل خوش ہوگا اور اس طرح کی چشم پوشی صدقہ سے بھی زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ (کیمیائے سعادت،ج1 ،ص 292 ،مطبوعہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم