اذانِ جمعہ کے بعد چیز بیچنے کا حکم

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولیٰ 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کا جمعہ کی نماز پڑھ کر اس دکاندار سے خریدنا کیسا جس نے ابھی جمعہ کی نماز نہیں پڑھی جبکہ اس مسجد میں اذان بھی ہوچکی ہے جس میں دکاندار جمعہ پڑھے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگرچہ خریدار خود جمعہ پڑھ چکا ہے لیکن پوچھی گئی صورت میں اس دکاندار کا چونکہ مال بیچنا جائز نہیں اور جمعہ کی سعی کرنا اس پر واجب ہو چکا ہے لہٰذا اس سے خریداری کرنا اس کو گناہ کے کام میں مدد دینا ہے اور ایسا کرنا جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم