فٹ پاتھ یا روڈ پر پتھارے یا دکان لگانا کیسا؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطّاری مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  جمادی الآخر1442 ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض لوگ روڈ پر یافٹ پاتھ پر دکان یا پتھارے لگالیتے ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      روڈوں پر دکانیں لگانا ، اسی طرح فٹ پاتھ پر پتھارے لگالینا عام لوگوں کے لئے ایذاء کا باعث بنتا ہے کیونکہ ان دکانوں اور پتھاروں کی وجہ سے روڈ پر گاڑیاں پارک کرنے کی جگہ نہیں رہتی ، فٹ پاتھ پر لوگوں کے لئے چلنے کی جگہ نہیں رہتی جس سے لوگوں کو  ایذاء پہنچتی ہے اور  اس طرح روڈ پر تجارت کرنا کہ لوگوں کو اذیت ہو ، یہ جائز نہیں ، بلکہ علمائے کرام  نے ایسے لوگوں سے خریداری کرنے سے بھی منع فرمایا ہے کہ جب لوگ خریدیں گے ہی نہیں تو وہ وہاں سے دکان اور پتھارا ہٹانے پر مجبور ہوں گے۔

      صدرالشریعہ ، بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی  علیہ الرَّحمہ  لکھتے ہیں : “ جو شخص راستہ پر خرید و فروخت کرتا ہے اگر راستہ کشادہ ہے کہ اس کے بیٹھنے سے راہ گیر وں پر تنگی نہیں ہوتی تو حرج نہیں اور اگر گزرنے والوں کو اس کی وجہ سے تکلیف ہوجائے تو اُس سے سودا خریدنا نہ چاہیے کہ گناہ پر مدد دینا ہے کیونکہ جب کوئی خریدے گا نہیں تو وہ بیٹھے گا کیوں۔(بہارِ شریعت ، 2 / 726)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم