چوہےخریدنااورپالناکیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  رمضان المبارک 1442 ھ مئی

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ سفید رنگ کے چوہےپالتے ہیں اور انہیں پالنے کے لیے خریدتے بیچتے بھی ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    چوہے کو پالنا مکروہ ہے کیونکہ یہ موذی اور فاسق جانور ہے جس سے سوائے ایذا کے کچھ حاصل نہیں ہوگا ، حدیثِ پاک میں چوہوں کو مارنے کا حکم دیا گیا ہےاور پالنا اس کے خلاف ہے۔ نیز چوہے کو خریدنا بیچنا بھی جائز نہیں چاہے وہ کسی بھی رنگ کا ہو کیونکہ چوہا حشراتُ الارض میں سے ہے اور حشرات الارض کی بیع ناجائز ہے ۔

    حدیثِ پاک میں :“ خمس فواسق ، يقتلن في الحل والحرم : الحية ، والغراب الأبقع ، والفأرة ، والكلب العقور ، والحدأة “ ترجمہ : پانچ جانور فاسق ہیں ، ان کو حل اور حرم میں قتل کیا جائے ، سانپ ، کوا ، چوہا ، کٹکھنا (بہت زیادہ کاٹنے والا ، پاگل)کتا ، اور چیل۔

 (ابن ماجہ ، ص223)

    بہارِ شریعت میں ہے : “ مچھلی کے سوا پانی کے تمام جانور مینڈک ، کیکڑا وغیرہ اور حشرات الارض چوہا ، چھچھوندر ، گھونس ، چھپکلی ، گرگٹ ، گوہ ، بچھو ، چیونٹی کی بیع ناجائز ہے۔ “

(بہار شریعت ، 2 / 810)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم