Billi Ki Kharid o Farokht Ka Hukum

بلی کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-1830

تاریخ اجراء:28ذوالحجۃالحرام1444 ھ/17جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

        میرا سوال یہ ہے کہ میں نے گھر میں بلیاں پالی ہوئی ہیں اور جب وہ بچے دیتی ہیں ،توان کی تعداد زیادہ ہو جاتی ہے ، ایسی صورت میں کیا میں اُنہیں بیچ بھی سکتا ہوں؟ شریعت کا  کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلی پالنا اور اس کی خرید و فروخت کرنا جائز ہے ، البتہ اس کوکھاناکھلانے اورپانی پلانے میں لاپرواہی نہ برتی جائے کہ حدیث  مبارک میں ہے کہ:" ایک عورت فقط اس وجہ سے جہنم میں گئی کہ اس نے بلی کوباندھ رکھاتھااوراس کی بھوک پیاس کاخیال نہ رکھاحتی کہ وہ مرگئی۔"

   صحیح بخاری میں ہے” عن عبد الله  بن عمر رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «عذبت امرأة في هرة سجنتها حتى ماتت، فدخلت فيها النار، لا هي أطعمتها ولا سقتها، إذ حبستها، ولا هي تركتها تأكل من خشاش الأرض“ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا ، جسے اس نے قید کر رکھا تھا حتی کہ بلی مر گئی  ،جس کی وجہ سے وہ عورت دوزخ میں گئی،نہ اس نے بلی کوکھلایااورنہ پلایاکیونکہ اس  عورت نے بلی کوقیدکررکھاتھا،اورنہ اس نے اسےآزادہی چھوڑاکہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔(صحیح بخاری،ج 4،ص 176،حدیث 3482،دار طوق النجاۃ)

   تنویر الابصار مع در مختار میں ہے”(وصح بيع الكلب والفهد و الفيل والقردو السباع بسائر انواعها حتى الهرة و كذا الطيور  )ملتقطا“ترجمہ :  کتے،چیتے،ہاتھی، بندر اور تمام اقسام کے درندے ،یہاں تک کہ بلی اور اسی طرح پرندوں کی خرید و فروخت صحیح ہے ۔(در مختار مع رد المحتار،کتاب البیوع،ج 5،ص 226،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے" کتا ، بلی،  ہاتھی ، چیتا ، باز ،  شکرا ، بہری  ، ان سب کی بیع جائز ہے ۔"(بہار شریعت جلد  2  ، حصہ   11، صفحہ  809  ،  مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم