Dukandar Ka Do Number Chez Ek Number Keh Kar Farokht Karna Kaisa ?

دوکاندار کا دو نمبر چیز ایک نمبر کہہ کر فروخت کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6418

تاریخ اجراء:23جمادی الثانی 1438ھ/23 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسٹمر دوکان دار سے آ کر ،اوریجنل چیز مانگتا ہے اور دوکان دار، اسے  دو نمبر چیز ایک نمبر ،اوریجنل بتا کے بیچ دیتا  ہے  تودوکان دار کا اس طرح کرنا کیسا ؟

سائل: رانا تجمل حسین(لاہور،کینٹ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دریافت کی گئی صورت میں دوکان دار کا اُس  کو دو نمبر چیز اصل کہہ کے بیچ دینا ناجائزوحرام ہے کہ دھوکا دہی اور جھوٹ پر مشتمل ہے اور  یہ باطل طریقہ سے دوسروں کامال کھانا ہے ۔اورناحق دوسروں  کا مال کھانا نصِ قرآنی سے ناجائز ہے۔

     اور دو نمبر چیز کو اصل کہنا جھوٹ ہے  اوراسلام نے جھوٹ سے بچنے کی بہت سخت تاکید فرمائی ہے قرآن مجید میں جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی اورکثیر احادیث میں اس کی مذمت ،برائی اور وعید بیان فرمائی  گئی۔ اور جھوٹ بول کر تجارت کرنے والے  تاجر کوحدیث  میں  بدکار فرمایا گیا ہے  اور جھوٹ اور دھوکا کی وجہ سے تجارت میں برکت نہیں رہتی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم