Dukan Bechte Hue Goodwill Ke Paise Alag Se Lena Kaisa ?

دکان بیچتے ہوئے گڈ ول کے پیسے الگ سے لیناکیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتےہیں علمائے کرام اس مسئلےکے بارے میں کہ ایک شخص دکان بیچ رہا ہےاور وہ کہہ رہا ہےکہ چونکہ یہاں میری دکان کافی عرصہ سے تھی اور جمی جمائی دکان ہے اس لئے میں گڈول  ( Goodwill )  کے الگ سے پیسے لوں گا۔ کیا یہ شخص سودے میں یوں گڈول کے الگ سے پیسے مانگ سکتا ہے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شرعی اعتبار سے گڈول ( Goodwill )  کے الگ سے پیسے مقرر نہیں کرسکتے کیونکہ گڈول کوئی مال نہیں ہےبلکہ اس کی حیثیت فقط منفعت کی ہے جس کے عوض میں الگ سے پیسے وصول کرنا ، جائز نہیں ۔

   پوچھی گئی صور ت میں فریقین کا شرعی تقاضہ پورا کرنا بہت آسان ہے دکان اور گڈ ول ( Goodwill )  کی قیمتوں کو الگ الگ فرض نہ کریں بلکہ فروخت کرنے والا تمام تر اغراض کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی ایک قیمت بیان کردے اور خریدنے  والا چاہے تو قبول کرے چاہے توقبول نہ کرے ۔بلا شبہ وہ دکان جو کارنر کی ہو درمیانی دکان سے زیادہ مہنگی ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ دکان کے پیسے الگ لگائے جاتے ہوں اور کارنر کی ہونے کے الگ ، بلکہ مجموعی طور پر ایک قیمت آفر کی جاتی ہے اور بآسانی سودا ہو جاتا ہے۔

   اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ لکھتے ہیں :  ” حقوق ِمجردہ صالح تملیک و معاوضہ نہیں۔ “( فتاوی رضویہ ، 17 / 109 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم