Europe Mein Health Insurance Karana Kaisa Hai ?

یورپ میں ہیلتھ انشورنس کرانا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2018

تاریخ اجراء: 08ربیع الاول1445 ھ/25ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یورپ میں رہتے ہوئے ہیلتھ انشورنس کروا سکتے ہیں یا نہیں ؟ چاہے مریض مستقل طور پر بیمار ہو یا فی الحال کوئی بیماری وغیرہ ہو ، جو ٹھیک ہو سکتی ہو ۔ بڑی عمر کے مسلمان جن کو شوگر ، بلڈ پریشر کا مسئلہ ہوتا ہے ، وہ ڈاکٹر کو چیک کروا کر دوائی وغیرہ لیتے رہیں گے ، تو ٹھیک رہیں گے ، دوائی چھوڑیں گے ، تو مسئلہ زیادہ بن جائے گا ، اس لیے انہیں کئی بار ڈاکٹر کو چیک کروانا پڑتا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں انتظار کر کر کے باری ہی نہیں آتی اور پرائیویٹ ہاسپٹل میں اگر انشورنس نہ کروائیں ، تو وہ علاج بہت مہنگا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر صرف ایک بار چیک اپ کی فیس پاکستانی 30 ہزار سے زیادہ لے لیتا ہے ، ٹیسٹ وغیرہ یا میڈیسن علیحدہ ہوتی ہیں ۔ انشورنس سے علاج سستا ہو جائے گا ، تو کیا اس صورت میں ہیلتھ انشورنس کروا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عام حالات میں ہیلتھ انشورنس مطلقاً ناجائز ہے کیونکہ اس میں اپنی رقم کو نقصان کے خطرے پر پیش کیا جاتا ہے ، یعنی اگر بیمار ہوئے ، تو ہیلتھ انشورنس کی صورت میں اپنی جمع کروائی گئی رقم سے زیادہ ملے گا ، ورنہ جمع کروائی گئی رقم بھی واپس نہیں ملے گی اور اس طرح بیمار ہونے کی صورت میں آپ انشورنس میں اپنی جمع کروائی گئی مثلا دس ہزار رقم کے بدلے میں لاکھوں کے مستحق بن جائیں گے ، جبکہ بیمار نہ ہونے کی صورت میں آپ اپنی تمام رقم سے محروم رہیں گے اور یہی جُوا ہے اور قرآن و حدیث کے مطابق جُوا ناجائز و حرام ہے ۔ نیز مسلمان کا مسلمان کے ساتھ فاسد یعنی ناجائز عقد و سَودا کرنا مطلقا ناجائز و گناہ ہے ، جبکہ مسلمان ، غیر مسلموں کے ساتھ ایسا فاسد عقد کر سکتا ہے ، جس میں مسلمان کا مالی نقصان ہونے کا اندیشہ و خطرہ نہ ہو بلکہ اس کا فائدہ ہونا ہی متعین یعنی طے ہو يا غالب گمان ہو ، لیکن جس معاملے میں مسلمان کے نقصان کا خطرہ ہو، تو ایسا عقدِ فاسد غیر مسلموں کے ساتھ کرنا بھی جائز نہیں ہے  اور یہاں عمومی حالات میں یہی صورت وقوع پذیر ہے ۔ البتہ اگر کسی کی خاص جداگانہ واضح صورت ہو ، جس میں مسلمان کا نفع ہی بہرصورت زیادہ رہے گا ، تو وہ اپنی خاص صورت کسی  معتمدسنی مفتی صاحب کو بتا کر مسئلہ کی مزید تفصیل پوچھ لے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم