Flat Ya Dukan Tameer Hone Se Pehle Kharidna Ya Bechna Kaisa ?

فلیٹ یا دکان تعمیر ہونے سے پہلے خریدنا یا بیچنا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2023

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ  ( 1 ) فلیٹ یا دکان تعمیر ہونے سے پہلے خریدنا یا بیچنا کیسا کیونکہ عموماً خریداری کے وقت ان کا وجود نہیں ہوتا بلکہ بکنگ پہلے ہوجاتی ہے اور اس کے بعد بلڈنگ تیار ہوتی ہے تو کیا تیار ہونے سے پہلے اس بلڈنگ کی دکانیں یا فلیٹس وغیرہ خرید سکتے ہیں ؟  ( 2 ) جس نے فلیٹ بک کروایا تھا کیا وہ اس فلیٹ کے قبضے میں آنے  سے پہلے اسے آگے بیچ سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1) عمومی حکم تو یہی ہے کہ کسی چیز کو بیچتے وقت اس کا موجود ہونا ضروری ہے البتہ دوصورتیں ایسی بھی ہیں کہ جہاں مال موجود ہونا یا ملکیت میں ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ ایک بیع سلم ہے اور دوسری صورت بیع استصناع کی ہے۔ بیع استصناع وہ صورت ہے جس میں کوئی پراڈکٹ آرڈر پر تیار کرکے دی جاتی ہے اور سودا  کرتے وقت وہ پراڈکٹ موجود نہیں ہوتی۔

   سوال میں جو صورت بیان کی گئی ہے یہ بھی بیع استصناع کی صورت ہے  اس لئے  یہاں بھی فلیٹس کا  سودے کے وقت موجود ہونا ضروری نہیں۔ لہٰذا  پوچھی گئی صورت میں فلیٹس بننے سے پہلے ان   کی بکنگ کرنا اور  کروانا ،  جائز ہے۔

   (2) مجلس تحقیقاتِ شرعیہ   جو کہ دعوتِ اسلامی کے شعبے دارُالافتاء اہلسنت کی تحقیقاتی مجلس ہے اس نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ جو شخص فلیٹ بک کرواتا ہے وہ قبضے سے پہلے اپنا حق چھوڑتے ہوئے یہ فلیٹ آگے بیچ سکتا ہے اور اس کا نفع بھی حلال ہوگا۔

   اس موضوع پر تفصیلی  فیصلہ دارُالافتاء اہلسنت کی ویب سائٹ www.daruliftaahlesunnat.net پر موجود ہے ، وہاں سے ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم