Kafir (Ghair Muslim) Se Machli Kharidna Kaisa ?

غیرمسلم سے مچھلی خریدنا کیسا؟

مجیب: ابو مصطفی  ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-142

تاریخ اجراء: 06رمضان المبارک  1443 ھ/08اپریل 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام  اس مسئلے کے بارےمیں کہ ہم کینیڈا میں رہتے ہیں. یہاں بہت سے اسٹورز ہیں جہاں ایسی  مچھلیاں فروخت کرتے ہیں جو  پیکٹوں میں آتی ہیں ،ہمیں نہیں معلوم کہ یہ مچھلیاں کیسے پکڑی گئیں یا کیسے مر گئیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے لیے ایسی مچھلی خریدنا اور کھانا حلال ہوگا؟ یا یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ مچھلی کیسے پکڑی اور مری؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مچھلی   میں نہ ہی ذبحِ شرعی شرط ہے اورنہ ہی یہ معلومات کرنا ضروری ہےکہ کیسےمری  بلکہ  بغیر تحقیق کے غیر مسلم سے بھی مچھلی خرید کرکھائی جا سکتی ہےلہذا  پوچھی گئی صورت میں پیکنگ میں آنے والی مچھلی  کا کھانابھی جائز ہے۔

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن سے سوال ہوا:”جس شخص کے ہاتھ کا ذبح ناجائز ہے جیسے کہ ہنود،اس کے ہاتھ کی پکڑی مچھلی کھانا کیسا ہے؟“آپ علیہ الرَّحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا:”جائز ہے، اگرچہ اس کے ہاتھ میں مرگئی یا اس نے مار ڈالی ہو کہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں جس میں مسلمان یا کتابی ہونا ضرور ہو۔“ (فتاویٰ رضویہ،ج 20،ص323،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم