Ganay ke Zariye Advertising Karwane ka Hukum

گانے(Song) کے ذریعے ایڈروٹائز کروانے کا حکم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2576

تاریخ اجراء: 08رمضان المبارک1445 ھ/19مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کسی مال کو بیچنے کے لئے گانے (song) کے ذریعے ایڈور ٹائز کروانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گانے باجے کے ذریعےایڈورٹائزمنٹ کروانا، ناجائز و گناہ ہے۔نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ لیکونن فی امتی اقوام یستحلون الحر و الحریر و الخمر و المعازف‘‘ترجمہ: ضرور میری امت میں وہ لوگ ہونے والے ہیں جو عورتوں کی شرمگاہ (زنا )اور ریشمی کپڑوں اور شراب اور باجوں کو حلال ٹھہرائیں گے ۔ (صحیح بخاری، کتاب الاشربۃ،ج2 ،ص837 ،مطبوعہ کراچی)

   مزیدایک اورحدیث پاک میں سرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:” من قعدالی قینۃ یستمع منھا صب اللہ فی اذنیہ الآنک یوم القیمۃ‘‘ترجمہ:جوکوئی گانے والی گویاکے پاس بیٹھ کراس کاگاناسنے ،تواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دونوں کانوں میں پگھلاہواسیسہ ڈالے گا۔(کنزالعمال،رقم الحدیث40669، ج15، ص220، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالہ، بیروت)

   علامہ محمد امین ابن عابدین شامی قدس سرہ السامی لکھتے ہیں:’’واستماع ضرب الدف والمزمار وغیر ذلک حرام،وان سمع بغتۃ یکون معذورا ویجب ان یجتھد ان لایسمع‘‘ترجمہ: دف بجانے اور بانسری اورا ن کے علاوہ (دیگر آلاتِ موسیقی)کی آواز سنناحرام ہےاور اگر اچانک سننے میں آگئی تو معذور ہےاور اس پرواجب ہے کہ نہ سننے کی کوشش کرے۔(ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الحظر والاباحۃ، ج9،ص651،مطبوعہ کوئٹہ)

   اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:’’مزامیر یعنی آلاتِ لہوولعب بروجہ لہو ولعب بلاشبہ حرام ہیں،جن کی حرمت اولیاء وعلماء دونو ں فریق مقتدا کے کلمات ِ عالیہ میں مصرح،ان کے سننے سنانے کے گناہ ہونے میں شک نہیں کہ بعد اصرار کبیرہ ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج24،ص78،79، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم