Ghair Muslim Se Qurbani Ka Janwar Kharidna Kaisa ?

غیر مسلم  سے قربانی کا جانور خریدنا کیسا ؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13400        

تاریخ اجراء: 05ذی الحجۃ الحرام1445 ھ/12جون  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ عیسائی بیوپاری سے قربانی کا جانور خریدنے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خرید و فروخت درست واقع ہونے کے لیے عاقدین کا مسلمان ہونا شرط نہیں، کافر سے بھی خرید و فروخت کرنا شرعاً جائز ہے، لہذا عیسائی بیوپاری سے قربانی کا جانور خریدنا شرعاً جائز ہے، جبکہ وہ جانور قربانی کے لائق ہو اور اس میں قربانی درست ہونے کی  تمام تر شرائط پائی جاتی ہوں۔

   علامہ کاسانی علیہ الرحمہ کافر سے خرید و فروخت درست ہونے سے متعلق  بدائع الصنائع میں ارشاد فرماتے ہیں : ”إسلام البائع ليس بشرط لانعقاد البيع ولا لنفاذه ولا لصحته بالإجماع ، فيجوز بيع الكافر وشراؤه۔“ یعنی بائع کا مسلمان ہونا بیع کے منعقد ہونے، نافذ ہونے، یونہی درست واقع ہونے کے لیے بالاجماع شرط نہیں، لہذا کافر سے خرید و فروخت شرعاً جائز ہے۔ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ، کتاب البیوع ،ج05،ص135 ،دار الكتب العلمية، بيروت)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:” غیر ذمی سے بھی خرید و فروخت، اجارہ و استیجار، ہبہ و استیہاب بشروطہا جائز اور خریدنا مطلقاً ہر مال کا کہ مسلمان کے حق میں متقوم ہو اور بیچنا ہر جائز چیز کا جس میں اعانتِ حرب یا اہانت اسلام نہ ہو۔ (فتاوٰی رضویہ،ج14،ص421،رضا فاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم