Ghar Ki Bachi Hui Roti Bechne Ka Hukum

گھر کی بچی ہوئی روٹی بیچنے کا کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1324

تاریخ اجراء: 15جمادی الثانی1445 ھ/29دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گھر میں کھانے کے لئے بنائی گئی روٹیاں بچ جائیں، تو کیا انہیں بیچ سکتے ہیں ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس سے تنگدستی آتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچی ہوئی روٹی اور شوربہ وغيرہ پھینکنا اِسراف ہے، مرغی،بکری یا گائے وغیرہ کو کھلادیں۔چند روز کی بچی ہوئی روٹیاں اگر کھانے کے قابل ہیں ، تو ان  کے ٹکڑے کر کے شوربے میں پکاکر بھی کھایا جاسکتا ہے۔ البتہ بچی ہوئی روٹیوں کو بیچناچاہیں تو شرعاًاس کی بھی ممانعت نہیں اور روٹی فروخت کرنا تنگدستی کے اسباب میں ہونے پر کوئی روایت ہمیں نہیں ملی ۔ البتہ روٹی کی بے ادبی کرنایاپاؤں  وغیرہ میں رکھناتنگدستی کے اسباب میں مذکورہے ۔

   مزید معلومات کے لیے امیراہل سنت کی تصنیف آدابِ طعام کا مطالعہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم