Gobar Ki Lakriyan Bana Kar Bechna Kaisa?

گوبر سے لکڑیاں بنا کر بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل ایک کاروبار چلا ہوا ہے کہ گوبر سے لکڑیاں بنا کر انہیں بیچتے ہیں کیا یہ جائز ہے اور اس کی آمدنی حلال ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گوبر کا استعمال بہت پرانا ہے پہلے زمانے میں گوبر کو تھاپ کر اُپلے بنائے جاتے تھے ۔ آج کل گوبر سے جو لکڑیاں بنائی جاتی ہیں وہ دراصل لکڑیاں نہیں ہوتیں بلکہ ہوتایہ ہے کہ گوبر کو ایک مشین میں ڈالا جاتا ہے اور ایک خاص سائز میں وہ لمبائی کی صورت میں نکل آتا ہے اور اس کی موٹائی بھی سیٹ کردی جاتی ہے اس طرح لانا لے جانا آسان ہوجاتا ہے اور جہاں دیگیں وغیرہ پکائی جاتی ہیں وہاں اسے لکڑیوں کے ساتھ جلادیا جاتا ہے۔

   گوبر یا گوبر سے بنے ہوئے اُپلے یا سوال میں جس لکڑی نما چیز کا ذکر ہے یہ سب بیچنا جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ۔

   صدرُالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرَّحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”گوبر کا بیچنا ممنوع نہیں۔ “(بہارشریعت،3/478)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم