Installments Par Plot Ki Kharid o Farokht Ke Ahkam

قسطوں پر پلاٹ خریدنے میں کن باتوں کا خیال رکھا جائے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا قسطوں پر پلاٹ خرید سکتے ہیں ؟اور کیا قسط لیٹ ہونے پر جرمانے کی شرط لگائی جا سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قسطوں پر پلاٹ خریدنا اور بیچنا جائز ہے جبکہ پلاٹ کی متعین قیمت اور قیمت کی ادائیگی  کی مدت بیان کر دی جائے نیز خریدو فروخت  کے قواعد و ضوابط کے خلاف کوئی ایسی بات نہ پائی جائے جو سودے کو ناجائز کرتی ہو۔یہ بات تو طے ہے کہ اسی پلاٹ کو خریدنا بیچنا جائز ہوگا جو موجود ہو اور ایسی پوزیشن میں ہو کہ خریدار کو کھڑا کر کے دکھایا جا سکے کہ یہ آپ کا پلاٹ ہے، محض فائل نہ ہو۔

   عموماً قسطوں پر پلاٹ بیچنے والے پلاٹ کی قیمت  اوراس کی ادائیگی کا شیڈول چارٹ کی صورت میں جاری کرتے ہیں جس میں ڈاؤن پیمنٹ اور ماہانہ قسطوں وغیرہ کی ادائیگی کی مکمل تفصیل درج ہوتی ہےیہ ایک اچھا طریقہ کار ہےکہ اس سے قیمت اور اس کی ادائیگی کی مدت میں ابہام باقی نہیں رہتا۔

   ہاں اگرپلاٹ کی قیمت اور اس کی ادائیگی کی مدت کو متعین کرنےکے  بجائے  قیمت کےتعلق سے مختلف  پیکجزبیان کیےاور کسی بھی پیکیج کو فائنل کیے بغیر سودا کیا تو ایسا سودا کرنا جائز نہیں۔ مثلا ً ایک سال میں اگر مکمل قسطیں ادا کرو گے تو اتنی قیمت ہوگی، دو سال میں اگر مکمل قسطیں ادا کرو گے تو اتنی قیمت ہوگی،  تین سال میں اگر مکمل قسطیں ادا کرو گے تو اتنی قیمت ہوگی وغیرذٰلک،قیمت کی ادائیگی میں جتنی تاخیر کرو گے اسی تاخیروالے پیکیج کے حساب سے  قیمت دینی ہوگی۔ اس طرح سودا کرنا، جائز نہیں ہے کہ اس سودے میں نہ توپلاٹ کی قیمت متعین ہے اور نہ ہی قیمت کی ادائیگی کی مدت متعین ہے جبکہ درست سودا ہونے کے لیےضروری ہے کہ پلاٹ کی قیمت اور اس کی ادائیگی کی مدت متعین ہو۔

   اس ڈیل کے شرعا ًدرست ہونے کے لیےیہ بھی ضروری ہے کہ ڈیل میں قسط کی تاخیر سے ادائیگی پر مالی جرمانہ کی شرط نہ ہوکیونکہ قسط لیٹ ادا کرنے کی وجہ سے مالی جرمانہ لینا سود ہے جو کہ حرام ہے۔

   واضح رہے کہ پلاٹ کی قیمت یا اس کی ادائیگی کی مدت متعین کیے بغیر یا مالی جرمانہ کی شرط کے ساتھ ڈیل فائنل کرنا ناجائز وگناہ ہےجسے ختم کرکے نئے سرے سے عقد کرنا لاز م ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم