Jis Se Udhar Kharida Usay Adha Nafa Dena Kaisa Hai ?

جس سے ادھار خریدا اسے آدھا نفع دینا کیسا ہے؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Lar:6135

تاریخ اجراء: 03صفرالمظفر1438ھ/04نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں کپڑا سیل کرتا ہوں ۔طریقہ یہ ہے کہ میرے ماموں اپنے پیسوں سے انڈیا سے کپڑا منگواتے ہیں،میں وہ کپڑا ان سے ادھار پر خریدلیتا ہوں اور طے یہ ہوتا ہے کہ اس کی وہ مالیت جس پر ماموں نے خریدا ہے اور مزید بیچنے کے بعد جو نفع ہوگا اس میں سے آدھا ماموں کو دوں گا ،کیا اس طرح کرنا درست ہے ؟اگر اس میں کوئی خرابی ہے تو اس کا حل بھی بتادیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    آپ کا اپنے ماموں سے اس طرح کپڑا خریدنا ناجائز وگناہ ہے اور یہ بیع فاسد ہے جس کو ختم کرنا دونوں پر لازم ہے کیونکہ اس میں کپڑے کی قیمت مجہول ہے کہ آپ نے یہاں دو چیزوں کو بطور قیمت مقرر کیا ہے (1) آپ کے ماموں کی قیمت خرید(2) آپ کو ہونے والے نفع میں سے آدھاحصہ ۔اورآپ کو نفع کتنا ہوگا یہ مجہول ہے لہٰذا ثمن مجہول ہونے کی وجہ سے یہ بیع فاسد ہے۔

    اس کا حل یہ ہے کہ آپ ایک مدت طے کرکے مقررہ قیمت پر اپنے ماموں سے وہ کپڑا خرید یں مثلا اگر ان کو وہ کپڑا 5ہزار میں پڑا ہے تو آپ ان سےایک ماہ کے ادھار پر  5ہزار 5سو کا خرید لیں یا 6ہزار کا خرید لیں ،قیمت جو بھی طے ہو وہ معین ہواور ساتھ ہی پیسے دینے کی تاریخ بھی طے کرلیں تو آپ کا خریدنا جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم