Kiraye Par Diya Hua Makan Bechna Kaisa Hai ?

کرایہ پر دیا ہوا مکان بیچ دینا

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے اپنامکان بکر کو ایک سال کے لیے کرائے پر دیا ہوا تھا۔ تقریباً چھ ماہ بعد زید کو ایک اچھا خریدار ملا ، توزید نے خریدار کو تفصیل بتاکر مکان بیچ دیا کہ یہ مکان کرائے پر چڑھا ہے اور ابھی چھ ماہ باقی ہیں ، لیکن اپنے کرائے دار بکر کو نہ بتایا کہ میں یہ مکان بیچ رہا ہوں۔ جب بکر کو معلوم ہوا ، تو کہنے لگا کہ میرا تو ایگریمنٹ ایک سال کا ہے ، سال مکمل ہونے سے پہلے میں مکان خالی نہیں کروں گا ، بلکہ سال مکمل ہونے پر مکان خالی کروں گا۔ سوال یہ ہے کہ بکر کا وہ مکان خالی نہ کرنے پر اصرار کرنا درست ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بکر کا مطالبہ درست ہے ، کیونکہ زید نے جب اپنا مکان ایک سال کےلیے بکر کو کرائے پر دیا ہوا تھا ، تو اب اس پر اپنے معاہدے کی پاسداری کرنا ضروری تھا ، لیکن جب اس نے یہ مکان بیچ دیا ، تو اس کا مکان بیچنا اگرچہ اپنی جگہ درست ہے ، لیکن بکر کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی وجہ سے یہ بیع( خرید و فروخت )  مکمل طور پر نافذ نہ ہوئی ، بلکہ بکر کی اجازت پر موقوف ہو گئی ، کیونکہ اس مکان میں بکر کو حقِ سکونت حاصل ہے۔ البتہ خریدار کو یہ حق حاصل ہوگا کہ بکر کے مکان خالی نہ کرنے کی وجہ سے اگر وہ چاہے ، تو چھ ماہ انتظار کرلے اور چھ ماہ بعد مکان کی رقم زید کے حوالے کرکے مکان لے لےاور چاہے توابھی فوراً بیع کو ہی فسخ کر دے۔ ہاں اگر  بکر ( کرایہ دار )ابھی اس بیع کو جائز کردے تو پھر بیع مکمل طور پر  نافذ ہوجائے گی اور کرایہ دار کا اجارہ فسخ ہوجائے گا۔( ماخوذ از : بدائع الصنائع ، 4 / 68 ، رد المحتار ، 7 / 324 ، فتاویٰ تنقیح الحامدیہ ، 2 / 135 )

   بہار شریعت میں ہے :  ” جو چیز رہن رکھی ہے یا کسی کو اجرت پر دی ہے اُس کی بیع مرتہن یا مستاجر کی اجازت پر موقوف ہے یعنی اگر جائز کردیں گے جائز ہوگی۔۔۔اور مشتری چاہے تو بیع کو فسخ کرسکتا ہے۔۔۔ مستاجر نے بیع کو جائز کردیا تو بیع صحیح ہوگئی مگر اُس کے قبضہ سے نہیں نکال سکتے جب تک اُس کا مال وصول نہ ہولے۔ “( بہار شریعت ، 2 / 731 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم