Kya Ghareeb Se Mehenga Soda Kharidna Sawab Hai?

کیاغریب سے مہنگا سودا خریدنا باعثِ ثواب ہے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ غریب سے مہنگا سودا خریدنا بھی ثواب کا کام ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غریب سے مہنگا سودا خریدنا بھی صدقہ ہے اور اس انداز میں غریب کی عزتِ نفس بھی مجروح نہیں ہوتی۔

   امام غزالی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”اگر کسی کمزور سے غلہ خریدے یا کسی فقیر سے کوئی چیز خریدے تو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ زیادہ رقم کو برداشت کرے اور آسانی پیدا کرے، اس صورت میں یہ احسان کرنے والا قرار پائے گا۔

   اور اس فرمانِ مصطفیٰ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا مصداق ٹھہرے گا: رحم اللہ امرا سھل البیع سھل الشراء“(مسند ابی یعلی) یعنی اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جو خرید و فروخت میں آسانی پیدا کرے۔(احیاء العلوم مترجم، 2/313)

   بخاری شریف میں ہے:”عن جابر بن عبداللہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال رحم اللہ رجلاً سمحاً اذا باع و اذااشتری واذا اقتضی ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ  رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ  صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ”اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضہ کرتے وقت نرمی سے کام لے۔“( بخاری،1/278)

   مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ”بیچنے میں نرمی یہ ہے کہ گاہک کو کم یا خراب چیز دینے کی کوشش نہ کرے اور خریدنے میں نرمی یہ ہے کہ قیمت کھری دے اور بخوبی ادا کرے،بیوپاری کو پریشان نہ کرے، تقاضے میں نرمی یہ ہے کہ جب اس کا کسی پر قرض ہو تو نرمی سے مانگے اور مجبور مقروض کو مہلت دے دے اس پر تنگی نہ کرے جس میں یہ تین صفتیں جمع ہوں وہ اﷲ کا مقبول بندہ ہے۔ رب تعالیٰ فرماتاہے:(وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍؕ-)اگر مقروض تنگدست ہو تو اسے وسعت تک مہلت دے دو۔“(مراٰۃ المناجیح،4/397)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم