La Ilmi Mein Bai Fasid Karne Par Profit Ka Hukum

لا علمی کی وجہ سے بیع فاسد  کرنے پر نفع کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1469

تاریخ اجراء: 08شعبان المعظم1445 ھ/19فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لاعلمی کے سبب بیع فاسد  کر لی ،تو اب علم ہونے پر نفع کا کیا حکم ہے کیا اسے صدقہ کرنا ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیع فاسد  کی صورت میں اگر  چیز موجود ہے تو خریدار پر یہ  چیز    مالک کو واپس کرکے عقد ختم کرنا واجب ہے،  البتہ  خریدار نےقبضہ کرنے کے بعد بائع کے علاوہ کسی  اور کو  بیعِ صحیح کےساتھ  بیچ دیا  ہے،     تو اس سے  ملنے والا نفع  صدقہ کرنے کا حکم ہے اور توبہ بھی کرنی ہوگی۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ’’ جوچیز بیع فاسد سے حاصل ہوگی اسے واپس کرنا واجب ہے اورمشتری کو اُ س میں تصرف کرنا منع ہے۔‘‘(بہارِ شریعت ،جلد2، حصہ 11، صفحہ 713، مکتبۃ المدینہ،کراچی )

   اسی میں ہے: ’’ کوئی چیز معین مثلاً کپڑا یا کنیزسو100روپے میں بیع فاسد کے طور پر خریدی اور تقابض بدلین بھی ہوگیا مشتری نے مبیع سے نفع اُٹھایا مثلاً اسے سواسومیں بیچ دیا اور بائع نے ثمن سے نفع اُٹھایا کہ اُس سے کوئی چیز خرید کر سواسو میں بیچی تومشتری کے لیے وہ نفع خبیث ہے صدقہ کردے۔‘‘(بہارِ شریعت ، جلد2،حصہ 11، صفحہ 718، مکتبۃ المدینہ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم