Pani Ki Bottle Kharid Kar Bechna Aur Pani Mein Limo Nichor Kar Bechna

پانی کی بوتل خرید کر بیچنا اور پانی میں لیموں نچوڑ کر بیچنا

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1043

تاریخ اجراء: 23محرم الحرام1445 ھ/11اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم پانی کی بوتل 12 روپے کی خریدتے اور 20 یا 25 روپے کی فروخت کرتے ہیں، اسی طرح پانی میں لیموں نچوڑ کر بھی بیچتے ہیں،  کیا اس طرح پانی بیچنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ اگر جھوٹ نہیں بولتے، دھوکہ نہیں دیتے تو آپ کا سادہ  پانی یا لیموں والا پانی بیچنا جائز ہے ۔ البتہ  اگر کسی مقام پر جھوٹ یا دھوکہ دہی وغیرہ شامل ہو مثلاً سادہ پانی کو منرل واٹر کہہ کر بیچنا  وغیرہ ، تو جھوٹ اور دھوکے کی وجہ سے ناجائز ہوگا۔

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”وہ پانی جس کو گھڑوں ، مٹکوں یا برتنوں میں محفوظ کردیا گیا ہو ، اس کو بغیر اجازت  ِ مالک کوئی شخص صرف میں نہیں لاسکتااور اس پانی کو اس کا مالک بیع بھی کرسکتاہے۔(بھار شریعت، جلد 3، صفحہ 667،مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم