Patakhe Aur Atishbazi Ka Saman Bechne Ka Hukum

پٹاخے اور آتشبازی کا سامان بیچنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2190

تاریخ اجراء: 29ربیع ا الثانی1445 ھ/14نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پٹاخے بیچنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پٹاخے  بیچنا جائز نہیں کہ پٹاخے پھوڑنا ،آتشبازی کرنا ناجائز و گناہ ہے، اور اسے  فروخت کرنا گناہ کے کام پر مدد کرنا ہے، اسی بناء پر پٹاخوں کی تجارت جائز نہیں۔

   اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:(وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثْمِ وَالْعُدْوانِ)ترجمہ کنز الایمان: گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو  (پارہ 06،سورہ مائدہ ،آیت 02)

   فتاوی رضویہ میں سوال ہوا کہ :” آتشبازی بنانا اور چھوڑنا حرام ہے یا نہیں؟اس کا جواب دیتے ہوئے سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایا :” ممنوع وگناہ ہے: لقولہ تعالٰی :(ولا تبذر تبذیرا ) ولقولہ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کل لھو المسلم حرام الاثلثا  کیونکہ اللہ تعالٰی کا قول ہے بے جاخرچ نہ کیا کرو اور حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ارشاد ہے مسلمان کا ہر لہوحرام ہے سوائے تین کے۔“(فتاوی رضویہ،ج23،ص290،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے:” پٹاخہ کی تجارت جائز نہیں کہ آتش بازی حرام ہے کہ یہ گناہ پر اعانت ہے جو حرام ہے۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۔صدر الشریعہ علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں: افیون وغیرہ جس کا کھانا نا جائز ہے ایسوں کے ہاتھ فروخت کرنا جو کھاتے ہیں نا جائز ہے کہ اس میں گناہ پر اعانت ہے ۔ ج ۱۶ ص ۱۰۶)۔“(فتاوی مرکز تربیت افتاء ،ج02،ص237، 238،فقیہ ملت اکیڈمی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم