Qiston Par Mobile Kharid Kar Usi Dukandar Ko Naqd Bechna Kaisa ?

قسطوں پر موبائل خرید کر اسی دکاندار کو نقد میں بیچنا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطّاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم قسطوں پر خرید و فروخت کا کام کرتے ہیں بعض اوقات کسٹمر آکر کہتا ہے کہ مجھے قسطوں پر موبائل لینا ہے اور پھر اسے آگے فروخت کرنا ہے کیونکہ مجھے پیسوں کی ضرورت ہے۔ کیا ایسے کسٹمر کو چیز بیچ سکتے ہیں جس کا مقصد اس کو خرید کر استعمال کرنا نہیں بلکہ آگے فروخت کرنا ہے ؟

    دوسرا سوال یہ ہے کہ اس کسٹمرکو چیز قسطوں پر بیچنے کے بعد کیا دکاندار اس سے واپس نقد میں کم قیمت پر خرید سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)  گاہک نے جب چیز خرید لی تو وہ اس کا مالک ہوگیا اب چاہے وہ چیز آگے کسی کو بیچے یا تحفے میں دے یا استعمال کرے یہ اس کی مرضی ہے اس کو یہ اختیار حاصل ہے لہٰذا گاہک کو وہ چیز قسطوں میں بیچنا ، جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔

   واضح رہے کہ قسطوں پر کاروبار کرنا دراصل ادھار خرید و فروخت ہی کی ایک قسم ہے جس میں چیز نقد کے مقابلے میں زائد قیمت پر بیچی جاتی ہے اورقیمت کی ادائیگی بھی قسطوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ نقد اور اُدھار کی قیمتوں میں فرق کرنا شرعاً جائز ہے لہٰذا قسطوں پر خرید و فروخت بھی جائز ہے جبکہ سودا کرتے وقت چیز کی قیمت طے ہو اور قیمت کی ادائیگی کی مدت بھی طےہو۔

   البتہ اگر اس کاروبار میں کوئی ناجائز شرط لگائی تواس ناجائز شرط کی وجہ سے وہ بیع فاسد ہوجائے گی جیسے یہ شرط لگانا کہ ” اگر قسط وقت پر نہ دی تو جرمانہ دینا ہوگا “ ناجائز شرط ہے کیونکہ شریعت میں مالی جرمانہ جائز نہیں ، لہٰذا اس شرطِ فاسد کی بنا پر یہ بیع فاسد ہوگی جس کا فسخ کرنا عاقدین پر واجب ہوگا ، اگر فسخ نہ کریں تو گنہگار ہوں گے۔

   ( 2 )  جب کسٹمر نے خریدی ہوئی چیز کی قیمت مکمل طور پر ادا نہ کی ہو تو دکاندار کا وہی چیز کسٹمر سے کم قیمت میں واپس خریدنا جائز نہیں۔ لہٰذا دریافت کی گئی صورت میں چونکہ دکاندار نے موبائل قسطوں میں بیچا ہے اور ابھی اس موبائل کی مکمل قیمت ادا نہیں ہوئی ہے لہٰذا دکاندار نے جس قیمت پر بیچا ہے اس سے کم قیمت میں کسٹمر سے وہ موبائل نقد میں بھی واپس نہیں خرید سکتا۔ ہاں اگر اس میں کوئی نقصان پیدا ہوگیا ہو تو پھر کم قیمت میں بھی خرید سکتا ہے۔

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرَّحمہ لکھتے ہیں : ” جس چیز کو بیع کردیا ہے اور ابھی ثمن وصول نہیں ہوا ہے اس کو مشتری سے کم دام میں خریدنا ، جائز نہیں اگرچہ اس وقت اس کانرخ کم ہوگیا ہو۔ 

   مزید لکھتے ہیں : ” کم داموں میں خریدنا اُس وقت ناجائز ہے جب کہ ثمن اُسی جنس کاہو اور مبیع میں کوئی نقصان نہ پیدا ہوا ہو اور اگر ثمن دوسری جنس کاہو یامبیع میں نقصان ہواہو تو مطلقاًبیع جائز ہے۔ ( بہارِ شریعت ، 2 / 708 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم