Sakht Majboori Mein Apne Gurde Waghaira Bechna Kaisa ?

سخت مجبوری میں اپنے اعضاء مثلا گردے وغیرہ بیچنا کیسا ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-801

تاریخ اجراء: 27جمادی الاولیٰ1444 ھ/22دسمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص بے روزگار ہو، مقروض بھی ہو اور کہیں سے کوئی آسرا بھی نہ ہو،تو ایسی صورت میں رقم حاصل کرنے کے لئے اپنے اعضاء میں سے کوئی ایک عضومثلاً اپنا گردہ  کسی ضرورت مند کو بیچ سکتا ہےیا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سب سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ انسان وہی چیز بیچ سکتاہے جس کا وہ خود مالک ہو اور وہ شے قابل تملیک بھی ہو یعنی کسی اور کو اس کامالک بنایا جاسکتا ہو۔ انسانی اعضاء نہ تو مال ہیں اور نہ ہی ملکیت کا محل ہیں،بلکہ یہ تمام اعضاءبندے کے پاس اللہ پاک کی امانت ہیں ،لہٰذا سخت مجبوری میں بھی کسی کو اپنےاعضاءمیں سے کوئی بھی عضو فروخت کرنا ہرگزجائزنہیں۔ اپنے خالق ومالک عزوجل پربھروسہ کرکےجائزطریقوں سے رزقِ حلال کمانے کی  کوشش جاری  رکھیں ۔ان شاء اللہ عزوجل رب تعالیٰ ضرور کرم فرمائے گا۔

   علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ مال کی تعریف ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :”المال اسم لغیر الآدمی  خلق لمصالح الآدمی وامکن احرازہ والتصرف فیہ علی وجہ الاختیار “یعنی: مال ،آدمی کے علاوہ ہر اس چیز کانام ہے جسے آدمی کے مصالح اور فوائد کے لئے پیدا کیا گیا ہو اور اسے ذخیرہ کیا جاسکتا ہو اور بالاختیار اس میں تصرف کرنا بھی ممکن ہو۔(رد المحتار، جلد 7، صفحہ 8 ،مطبوعہ: کوئٹہ)

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:” مبیع کا موجود ہونا مال متقوم ہونا ۔مملوک ہونا۔ مقدورالتسلیم ہوناضرورہے اور اگر بائع اُس چیز کو اپنے لیے بیچتا ہو تو اُس چیز کا ملک بائع میں ہونا ضروری  ہے ۔“(بہار شریعت ،جلد2،صفحہ244، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   مجلس شرعی کے فیصلےمیں ہے:”انسان اپنے اعضاء آنکھ ،گردے ،پھیپڑے وغیرہ کا مالک نہیں ،یہ تمام اعضاء بندے کے پاس اللہ عزوجل کی امانت ہیں ،لہٰذا انسان اپنےیہ اعضاء نہ تو دوسرے کے ہاتھ بیچ سکتا ہے نہ کسی کو ہبہ یا خیرات کر سکتا ہے ،نہ ہی اپنے کسی عزیز وغیرہ کے لیے بعد وفات یہ اعضاء دینے کی وصیت کر سکتا ہے ۔یوں ہی دوسرا شخص کسی انسان سے  اعضاء خرید سکتا ہے نہ ہی اعضاء ہبہ ،صدقہ یاوصیت قبو ل کرسکتا ہے ،نہ لے سکتا ہے ۔“ ( مجلس شرعی کے فیصلے،جلد 1،صفحہ 184،ہند)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم