Sona Sasta Kharid Kar Udhar Mein Mehnga Bechna Kaisa ?

سونا سستا خرید کر ادھار میں مہنگا بیچنا کیسا؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے  بارے میں کہ زید نے عمرو سے آٹھ لاکھ روپے میں  سونا خریدا اور اس پر قبضہ کرنے کے بعد زید نے وہ سونا دو سال کے ادھار پر بارہ لاکھ روپے میں بکر کو بیچ دیا اور بارہ لاکھ روپے کی یہ رقم قسطوں میں ادا کرنا طے پایا۔ کیا یہ طریقہ جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کرنسی کے بدلے سونے کی ادھار خرید و فروخت جائز ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں جبکہ قیمت طے ہو اور قیمت کی ادائیگی کی مدت بھی طے ہو۔ ادائیگی کی عام طور پر مختلف صورتیں ہوتی ہیں ایک صورت یہ ہے کہ کیش میں کوئی چیز بیچی جائے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ادھار میں بیچی جائے اور مقررہ مدت پر مکمل ادائیگی یکمشت کی جائے گی۔ تیسری صورت یہ ہے کہ ادھار میں چیز بیچی جائے اور قیمت کی  ادائیگی کو تقسیم کردیا جائے یعنی  مختلف قسطوں میں رقم وصول کی جائے ،  یہ تینوں صورتیں جائز ہیں۔ لہذا سوال میں بیان کی گئی صورت میں شرعاً حرج نہیں۔ البتہ کسی بھی سودے کی جو عمومی شرائط ہیں ان کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم