Website Par Najaiz Product Lagane Ka Gunah Developer Ko Bhi Hoga?

ویب سائٹ پر ناجائز پروڈکٹ لگانے کا گناہ ڈویلپر کو بھی ہوگا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0068

تاریخ اجراء:27صفر المظفر1445ھ/14ستمبر2023ء

مرکزالاقتصادالاسلامی

Islamic Economics Centre (DaruliftaAhlesunnat)

(دعوت اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم شراب وغیرہ حرام چیزوں کی ویب سائٹ (Website)تو نہیں بناتے البتہ ایسا ہوتا ہے کہ کسٹمر (Customer)کو ٹریڈنگ(Trading) کے لئے کوئی  ویب سائٹ بنا کر دے دیتے ہیں جس پر کسٹمر اپنی چیزیں رکھ کر بیچے گا۔ ہمیں اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ وہ کن چیزوں کو اپنی ویب سائٹ پر لگائے گا۔  اس میں ہم نہ تو چیزیں رکھتے ہیں نہ ہی کوئی تصویر وغیرہ لگاتے ہیں لیکن کسٹمر خود ہی بعد میں اس پر ناجائز تصاویر لگادیتا ہے یا کوئی ناجائز پروڈکٹ بیچتا ہے تو کیا ہم بھی گنہگار ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ کسٹمر کو فقط تجارتی کاموں(Commercial Operations) کے لئے ویب سائٹ بنا کر دے رہے ہیں اور بناتے وقت بھی اس کا معصیت(Sin) کے لئے استعمال ہونا متعین نہیں ہے کہ وہ اسے ناجائز پروڈکٹ کی فروخت کے لئے استعمال کرے گا لہذاآپ کا  کسٹمر کو ایسی تجارتی ویب سائٹ بناکر دینا، جائز ہے۔  اب اگر وہ اپنی اس ویب سائٹ پر بے پردہ عورتوں کی تصاویر کے ذریعے پروڈکٹ(Product) کی تشہیر (Advertising) کرے یا کوئی ناجائز چیز  بیچے تو آپ اس میں گنہگار نہیں ہوں گے۔  یہ ایسا ہی ہے   جیسےکوئی شخص چھری چاقو(Knife) وغیرہ عوام کو فروخت کرے جن کے متعلق یہ معلوم نہیں کہ وہ اسے سبزی وغیرہ کاٹنے میں استعمال کریں گے یا مسلمانوں کو ایذا پہنچانے کے لئے استعمال کریں گے؟  ہاں اگر پہلے سے ہی یہ معلوم ہے کہ وہ کسٹمر اس ویب سائٹ کو ناجائز کاموں کے لئے استعمال کرے گا تو اب آپ کے لئے اس کسٹمر کوویب سائٹ بنا کردینا گناہ کے کام میں براہ راست معاونت (Direct Support) کرنا ہوگا جو کہ جائز نہیں۔ یہ ایسا ہی ہوگا کہ کوئی شخص فتنہ و فساد کرنے والے لوگوں کو ہتھیار (Weapon)بیچےحالانکہ یہ بات معلوم ہے کہ یہ لوگ ان ہتھیاروں کو قتل و غارت گری (Murder and looting)کے لئے استعمال کریں گے۔

          گناہ کے کاموں پر تعاون نہ کرنے سےسے متعلق قرآن کریم میں ہے:’’وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَان‘‘ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور  زیادتی پر باہم مدد نہ دو ۔(پ:06، المائدہ،آيت:02)

   معصیت جب عین شے کے ساتھ قائم ہو تو گناہ کے لئے متعین ہونے پر اس کو بیچنا،گناہ پر براہ راست معاونت ہونےکے سبب جائز نہیں جیسا کہ تکملہ بحر الرائق میں فتنہ پرور لوگوں کو ہتھیار بیچنے کے عدم جواز کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے :”لان المعصية تقوم بعينه فيكون اعانة لهم وتسببا وقد نهينا عن التعاون على العدوان والمعصية “یعنی: کیونکہ معصیت ہتھیاروں کے عین کے ساتھ قائم ہے لہذا انہیں ہتھیار بیچنا ان کی گناہ  پر مدد کرنا اور سبب بننا ہےحالانکہ ہمیں تو گناہ اور معصیت کے کاموں میں  مدد کرنے سےمنع کیا گیا ہے۔(تکملہ البحر الرائق،جلد8،صفحہ371،بيروت)

   معصیت جب عین شے کے ساتھ قائم ہوسکتی ہو مگر گناہ کے لئے متعین نہ ہو تو محض شک کی بناء پر اس شے کا بیچنا منع نہیں جیسا کہ ہدایہ میں ہے:وإن كان لا يعرف أنه من أهل الفتنة لا باس بذلك، لانه يحتمل أن لا يستعمله فى الفتنة فلا يكره بالشكیعنی:جس شخص کے متعلق یہ معلوم نہ ہو کہ یہ اہل فتنہ میں سے ہے تو اسے ہتھیار بیچنے میں کو ئی حرج نہیں کیونکہ ممکن ہے وہ اسے فتنہ پروری کے کاموں میں استعمال نہ کرے لہذا محض شک کی بناء پر ایسے شخص کو ہتھیار بیچنا مکروہ نہیں۔(الهداية،جلد4،صفحہ378،مطبوعۃ المدينة المنورة)

   فتاوی رضویہ میں افیون بیچنے سے متعلق امام اہلسنت فرماتے ہیں:”افیون نشہ کی حدتک کھانا حرام ہے اور اسے بیرونی علاج مثلاً ضمادوطلاء میں استعمال کرنا یاخوردنی معجونوں میں اتنا قلیل حصہ داخل کرنا کہ روز کی قدر شربت نشے کی حدتک نہ پہنچے توجائزہے اور جب وہ معصیت کے لئے متعین نہیں تو اس کے بیچنے میں حرج نہیں مگر اس کے ہاتھ جس کی نسبت معلوم ہوکہ نشہ کی غرض سے کھانے یاپینے کولیتاہے، لان المعصیۃ تقوم بعینھا فکان کبیع السلاح من اھل الفتنۃ۔ اس لئے کہ اس صورت میں  گناہ عین شے کے ساتھ قائم ہے،لہذا یہ فتنہ پروروں کو ہتھیار بیچنے کی مانند ہوگیا۔“(فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ574،رضا فانڈیشن،لاہور)

   بہار شریعت میں ہے: ” اسی طرح افیون وغیرہ جس کا کھانا ناجائز ہے، ایسوں کے ہاتھ فروخت کرنا جو کھاتے ہوں ناجائز ہے کہ اس میں گناہ پر اِعانت  ہے۔“(بہار شریعت،جلد3،صفحہ481،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم