Sauda Teh Hone Ke Baad Baligh Ka Ziada Raqam Ka Mutalba Karna Kaisa ?

سوداطے ہونے کے بعد بائع کازیادہ رقم کا مطالبہ کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Fmd:0312

تاریخ اجراء:06جمادی الثانی 1438ھ/06 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ میں نے ایک شخص سے 22 لاکھ روپے کا مکان خریدا، جس میں سے کچھ رقم ایڈوانس جمع کروائی اور باقی تھوڑی تھوڑی ادا کرتا رہا یہاں تک کہ 18 لاکھ رقم ادا کرچکا ہوں اب فروخت کنندہ شخص کا کہنا ہے کہ مجھے 4 لاکھ رقم مزید چاہیے یعنی 22 نہیں 26 لاکھ ادا کرو، اس کا یہ مطالبہ جائز ہے یا نہیں؟

سائل:عبد الرحیم(-F11،5 نمبر، نیو کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     خرید و فروخت ایجاب و قبول سے تمام ہو جاتی ہے اور ایجاب و قبول میں باہمی رضامندی سے جس قیمت پر متفق ہوجائیں بعدمیں بائع یا مشتری میں سے کسی کا بھی اس معاہدہ سے بلا وجہ شرعی پھرنا جائز نہیں ہوتا مزید  کسی ایک کو  بھی دوسرے سے اپنے حق سے زیادہ مال لینا حرام ہے لہذا جب خرید و فروخت 22 لاکھ پر ہوئی تھی تو اب سامنے والے شخص کو مشتری سےزائد رقم کا مطالبہ کرنا ناجائز ہے اور ایک پیسہ بھی اضافی لینا حرام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم