شرکتِ عمل میں کیا برابر کا وقت دینا ضروری ہے؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتےہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہم چار اسلامی بھائیوں نے پراپرٹی ڈیلنگ کا  کاروبار شروع کیا ہے سب نے دفتر میں برابر مال لگایا ہے اور ماہانہ دفتری اخراجات بھی برابری کی بنیاد پر ہوں گےاور کمیشن بھی برابر تقسیم ہو گا مگر ہمیں وقت کے حوالے سے رہنمائی درکار ہے کہ کیا کام کے لئے  چاروں کا برابر وقت دینا ضروری ہے یا کوئی کمی بیشی کی جا سکتی ہے ؟     

سائل:محمد خرم عطاری(محلہ یوسف آباد، وہاڑی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دریافت کی گئی صورت شرکتِ عمل کی ہے اور شرکتِ عمل میں  کام میں برابری شرط نہیں تو وقت،جس میں کام کا وقوع ہو گا، اس میں بھی برابری لازم نہیں ہو گی لہٰذاآپ اگر بعض  کے  لیے کم وقت اور بعض کے لیے  زیادہ وقت  دینا طے کرلیں تو اس میں حرج  نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم