قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرنے کا طریقہ

مجیب:  مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ رَجَبُ المُرَجب 1442 ھ / مارچ 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قسم کے کفارے میں کھانے یعنی دس صدقۂ فطر کی بننے والی قیمت کا حساب لگا کر اتنی رقم کی دینی کتب خرید کر شرعی فقیر طالبِ علم یا عالم دین کو پیش کرنے سے قسم کا کفارہ ادا ہو جائے گا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      پوچھی گئی صورت میں ان کتابوں کی قیمت دس صدقۂ فطر کی قیمت کے برابر ہو ، تو شرعی فقیر طالبِ علم یا عالم دین کو ان کتابوں کا قسم کے کفارے کی نیت سے مالک بنا دینے سے کفارہ ادا ہو جائے گا ، بشرطیکہ دس افراد کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی قیمت کی کتابوں کا مالک بنائیں یا ایک ہی فرد کو دیں ، تو ایک ساتھ دینے کی بجائے دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی قیمت کی کتابیں دیں ۔

      اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ قسم توڑنے والے پر قسم کے کفارے کی نیت سے ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا انہیں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا لازم ہوتا ہے اور اسے اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو کھانے کے بدلے میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی مقدار یعنی آدھا صاع (دو کلو میں اَسی گرام کم) گندم یا ایک صاع (چار کلو میں ایک سو ساٹھ گرام کم) جَو یا کھجور یا کشمش دے دے یا ان چاروں میں سے کسی کی قیمت دے دے۔ اگر ان کے علاوہ کوئی دوسری چیز دینا چاہے ، تو اس چیز کی قیمت کا آدھے صاع گندم یا ایک صاع کھجور یا جَو کی قیمت کے برابر ہونا ضروری ہے۔ نیز ایک ہی مسکین کو دینا چاہے تو ضروری ہے کہ دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی بقدر دے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم