Dil Mein Qasam Ke Alfaz Sochne Se Qasam Hogi Ya Nahi ?

دل میں قسم کے الفاظ سوچنے سے قسم ہوگی یا نہیں ؟

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2766

تاریخ اجراء: 25ذیقعدۃالحرام1445 ھ/03جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے قسم کھانے کا سوچا تھا لیکن قسم کے الفاظ میں نے زبان سے ادا نہیں کیے البتہ وہ الفاظ میرے دل میں موجود تھے تو کیا اس سے میری قسم ہو گئی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرآپ نےقسم کے الفاظ صرف  دل میں سوچے ہی تھے،زبان سے بالکل ادانہ کیے یااداکیے لیکن اتنی آوازنہ تھی کہ شورووغل وغیرہ کوئی روکاوٹ نہ ہوتواپنے کانوں تک آوازپہنچ سکے توایسی صورت میں قسم نہیں ہوئی ۔

      در مختار میں ہے” وركنها اللفظ المستعمل فيها“ترجمہ:قسم کا رکن وہ لفظ ہے جو قسم کے لئے مستعمل ہے۔ (در مختار مع رد المحتار،کتاب الایمان،ج 3،ص 704،دار الفکر،بیروت)

     امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” اگر یہاں زید نے قرآن اٹھا کر قرآن کے نام سے قسم کھائی یا اﷲ تعالیٰ جل وعلا کے نام سے قسم کھائی اور زبان سے ادا بھی کی ہوتو اس پر دو چیزیں لازم ہیں، ایک یہ کہ وہ قسم پر قائم نہ رہا بلکہ قسم توڑدی ہے اس لئے اس پر کفارہ لازم ہے۔۔الخ(فتاوی رضویہ،ج 13،ص 610،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم