Gane Na Sunne Ki Qasam Khai Phir Qasam Toot Gai

گانے نہ سننے کی قسم کھائی پھرقسم ٹوٹ گئی

فتوی نمبر:WAT-244

تاریخ اجراء:10ربیع الآخر 1443ھ/16نومبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے گانے نہ سننے کی قسم کھائی تھی کہ میں گانے نہیں سنوں گا، لیکن شیطان کے بہکاوے میں آکر گانے سن  لیے، تو اب اس قسم کا کفارہ کیا ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قسم کھائیں یا نہ کھائیں، بہر صورت گانے باجے سننا ناجائز و حرام ہے اور اس سے بچنا بہر صورت لازم و ضروری ہے اور اگر قسم کھائی ہو کہ گانے نہیں سنوں گا، تو اس قسم کو پورا کرنا لازم ہے۔ البتہ اگر نفس و شیطان کے بہکاوے میں آکر گانا سن لیا، تو، توبہ لازم  ہو گی اور اس کے ساتھ قسم توڑنے کا کفارہ بھی لازم ہو گا۔   

   قسم کاکفارہ:   

   اور قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھاناکھلائےیاان کوکپڑے پہنائے اور جوان میں سےکسی ایک پربھی قدرت نہ رکھتاہو،وہ تین دن لگاتار روزے رکھے۔

   کھاناکھلانےکی تفصیل یہ ہےکہ:

   دس مسکینوں کودووقت پیٹ بھرکرکھاناکھلایا جائے،(جن کوصبح کھلایاان ہی کوشام میں کھلانا ضروری ہے)یاکھانا کھلانے کی جگہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان میں سےہرایک کوایک صدقہ فطر دے دے  (جس کی مقدار تقریباً 2 کلوسے80 گرام کم گندم یااس کی قیمت ہے) اور کھلانےوالےکویہ بھی اختیارہےکہ وہ ایک ہی مسکین کودس دن تک صبح شام کھلادےیادس دن  تک روزانہ  ایک ہی مسکین کوایک ایک  صدقۂ فطر دےدے۔اور یہ یادرہے کہ ایک ہی مسکین کودس صدقے، ایک  ہی دن میں دئیے توصرف ایک دن کاصدقہ اداہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم