Kasam Uthane Ke Baad Wapas Lene Ka Hukum

قسم اٹھانے کے بعد واپس لینے کا حکم

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-485

تاریخ اجراء: 22 جمادی الاخری  1443ھ/26جنوری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص قسم اٹھاتا ہے کہ میں فلاں کام نہیں کروں گا ۔ بعد میں وہ کہتا ہے کہ میں اپنی قسم واپس لیتا ہوں تو کیا اس طرح اس کی قسم ختم ہو جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قسم اٹھانے کے بعد یہ کہہ دینے سے کہ میں اپنی قسم واپس لیتا ہوں ، وہ قسم ختم نہیں ہوتی بلکہ جب بھی وہ کام کرے گا قسم ٹوٹ جائے گی اور اس کاکفارہ لازم ہو جائے  گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم