Maa Ka Beti Ko Qasam Dilane Ka Hukum

ماں کا بیٹی کو قسم دلانے کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13101

تاریخ اجراء:        26ربیع الثانی1445 ھ/11نومبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ماں نے بیٹی کو قسم دیتے ہوئے کہا کہ ”خدا کی قسم! تجھے یہ کام نہیں کرنا“ بیٹی نے قسم تو نہیں کھائی بس خاموشی سے والدہ کی بات سنتی رہی اور والدہ کو کوئی جواب بھی نہ دیا۔ بعد میں بیٹی نے وہ کام کربھی لیا۔ اس صورت میں کیا بیٹی پر قسم کا کفارہ لازم آئے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بیٹی پر قسم لازم ہی نہیں ہوئی، لہذا اس کا خلاف کرنے پر بیٹی پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ یہاں تک پوچھے گئے سوال کا جواب تھا البتہ جائز امور میں والدین کی اطاعت کرنا اور ان کی ناراضی سے بچنا ضروری ہے، لہذا اولاد پر لازم ہے کہ اپنے کسی بھی فعل سے والدین کو اذیت نہ پہنچائے اور انہیں راضی رکھنے کی بھرپور کوشش کرے کہ اسی میں دین و دنیا کی کامیابی ہے۔ 

   دوسرے کے قسم دلانے سے متعلق فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”رجل قال لآخر: و اللہ لتفعلن کذا و اللہ لتفعلن کذا فقال الآخر: نعم ۔۔۔۔۔۔ ان اراد المبتدئ ان یکون مستحلفاًو اراد المجیب ان لا یکون علیہ یمین و یکون قولہ نعم علی میعاد من غٖیر یمین فھو کما نوی و لا یمین علی واحد منھما کذا فی الخلاصۃ، و ھکذا فی الوجیز للکردری و محیط السرخسی۔یعنی ایک شخص نے دوسرے سے کہا کہ اللہ عزوجل کی قسم تجھے یہ کام کرنا ہے، اللہ عزوجل کی قسم تجھے یہ کام کرنا ہے اس پر دوسرے شخص نے کہا ہاں۔۔۔۔ اگر پہلے شخص کا ارادہ قسم کھلانے کا ہے اور جواب دینے والے نے وعدے کے ارادے سے ہاں کہا ،  قسم کھانے کی نیت نہ تھی، تو معاملہ ایسا ہی ہے جیسی اس نے نیت کی ہے ، اس صورت میں دونوں میں سے کسی پر بھی قسم نہ ہوگی، جیسا کہ خلاصہ میں مذکور ہے، اسی طرح وجیز کردری  اور محیط السرخسی میں بھی ہے۔(الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب الایمان، ج 02، ص 60، مطبوعہ پشاور، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے: ” دوسرے کے قسم دلانے سے قسم نہیں ہوتی مثلاً کہا تمہیں خدا کی قسم یہ کام کردو تو اس کے کہنے سے اس پر قسم نہ ہوئی یعنی نہ کرنے سے کفارہ لازم نہیں ۔“ (بہار شریعت ، ج 02، ص 303، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزیداگلے صفحے پر  صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نقل فرماتے ہیں:”ایک نے دوسرے سے کہا خدا کی قسم تمہیں یہ کام کرنا ہوگا خدا کی قسم تمہیں یہ کام کرنا ہوگا دوسرے نے کہا ہاں ۔۔۔۔اگر پہلے کا مقصود قسم کھلانا ہے اور دوسرے کا مقصود ہاں کہنے سے قسم کھانا نہیں بلکہ وعدہ کرنا ہے تو کسی کی قسم نہ ہوئی۔(بہار شریعت،ج02،ص304، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم