Mard Ke Baal Na Katwane Ki Mannat Manna

مردکے بال نہ کٹوانے کی منت ماننا

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1286

تاریخ اجراء:       03جمادی الاولیٰ 1444 ھ/28نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص نے اپنے تین سال کے بیٹے کے بال نہ کاٹنے کی منت مانی ہوئی ہے ، اور اس کے بالوں کی چوٹی بنائی ہوئی ہے  اور بال کندھوں سے بھی نیچے جا رہے ہیں اس بارے میں کیا شرعی حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسی منت ماننا جائز نہیں کہ جس میں احکام شرعیہ کی خلاف ورزی ہو ، مرد کے لیے کندھوں سے نیچے بال رکھنا، چوٹی بنانا، ناجائز و گناہ ہے اور کسی نابالغ بچے کے اتنے بال رکھے ہیں تو رکھوانے والا گناہ گار ہو گا ۔لازم ہے کہ بچے کے بالوں کی چوٹی کھولیں اور اس کے بال جو کندھوں سے نیچے جا چکے ہیں وہ کٹوائیں  ۔ منت نیک کام مثلا نماز، روزہ ، خیرات وغیرہ کی مانی جائے ۔

   صدر الشریعہ ، بدر الطریقہ ، مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ’’بعض جاہل عورتیں لڑکوں کے کان چھدوانے اور بچوں کی چوٹیا رکھنے کی منت مانتی ہیں یا اور طرح طرح کی ایسی منتیں مانتی ہیں جن کا جواز کسی طرح ثابت نہیں اولاً ایسی واہیات منتوں سے بچیں اور مانی ہو تو پوری نہ کریں اور شریعت کے معاملہ میں اپنے لغو خیالات کو دخل نہ دیں نہ یہ کہ ہمارے بڑے بوڑھے یوہیں کرتے چلے آئے ہیں اور یہ کہ پوری نہ کریں گے تو بچہ مر جائے گا ، بچہ مرنے والا ہو گا تو یہ ناجائز منتیں بچا نہ لیں گی ۔ منت مانا کرو تو نیک کام نماز ، روزہ ، خیرات ، درود شریف ، کلمہ شریف ، قرآن مجید پڑھنے ، فقیروں کو کھانا دینے ، کپڑا پہنانے وغیرہ کی منت مانو وار اپنے یہاں کے کسی سنی عالم سے دریافت بھی کر لو کہ یہ منت ٹھیک ہے یا نہیں ۔‘‘(بہار شریعت ، جلد 2، حصہ9، ص318 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم