Masjid Ki Tameer Me Raqam Lagane Ki Mannat Ka Hukum

مسجد کی تعمیر میں رقم لگانے کی منت کا حکم

مجیب: محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-431

تاریخ اجراء:       27ذوالحجۃالحرام1443 ھ/27جولائی2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی یوں کہے کہ میرا فلاں کام ہوگیا ،تو کچھ رقم مسجد کی تعمیر میں دوں گا، تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت کے مطابق  اگرچہ آپ پر   مسجد کی تعمیرات میں رقم دینا شرعاً لازم نہیں ہےکہ تعمیرِ مسجد کی نذر ماننے سے نذر   لازم نہیں ہوتی، مگر منع نہیں ہے،  کریں  تو اچھا ہے۔

   امامِ اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”اگر یوں ہو کہ طالب ممبری کہے :میں اﷲ کے لئے منت مانتا ہوں کہ اگر ممبر ہوگیا، تو دو ہزار روپے فلاں مسجد کی تعمیر میں دوں گا، تو یہ بھی اس کے اختیار پر رہے گا کہ تعمیرِ مسجد کی نذر صحیح ولازم نہیں۔بدائع وردالمحتار میں ہے:”من شروطہ ان یکون قربۃ مقصودۃ  فلا یصح النذر بالوضوء والاذان وبناء الرباطات والمساجد“  ( یعنی) نذر کی شرطوں میں سے یہ ہے کہ وہ قربت مقصودہ ہو لہذا وضو، اذان، اصطبلوں اور مسجدوں کی تعمیر کی نذر صحیح نہیں۔“( فتاویٰ رضویہ، جلد 16، صفحہ 478، رضا فاونڈیشن، لاہور)

   بہارِ شریعت میں ہے:” مسجد میں چراغ جلانے یا طاق بھرنے یا فلاں بزرگ کے مزار پر چادر چڑھانے یا گیارھویں کی نیاز دِلانے یا غوث اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا توشہ  یا شاہ عبدالحق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا توشہ کرنے یا حضرت جلال بخاری کا کونڈا کرنے یا محرم کی نیاز یا شربت یا سبیل لگانے یا میلاد شریف کرنے کی منّت مانی تویہ شرعی منّت نہیں مگر یہ کام منع نہیں ہیں کرے تو اچھا ہے۔“( بہارِ شریعت، حصہ 9، صفحہ 317، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم