Phal Na Khane Ki Qasam Khane Wala Agar Phal Khale Tu Kya Hukum Hai ?

پھل نہ کھانے کی قسم کھانے والا اگرپھل کھالے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-938

تاریخ اجراء:11ذوالقعدۃ الحرام1444 ھ/01جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص نے قسم کھائی کہ وہ کوئی پھل نہیں کھائے گا ، اب اس کا دل چاہتا ہے پھل کھاؤں، تو کیا اس پرقسم کا کفارہ دینا  لازم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی بھی قسم کا پھل نہ کھانے کی قسم کھائی ،تو کوئی بھی پھل کھانے سے قسم ٹوٹ جائے گی اور قسم کا کفارہ دینا ہوگا۔

    قسم کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا انہیں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا لازم ہوتا ہے اور اسے اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو کھانے کے بدلے میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی مقدار یعنی آدھا صاع (دو کلو میں اَسی گرام کم) گندم یا ایک صاع (چار کلو میں ایک سو ساٹھ گرام کم) جَو یا کھجور یا کشمش دے دے یا ان چاروں میں سے کسی کی قیمت دے دے۔ اگر ان کے علاوہ کوئی دوسری چیز دینا چاہے ، تو اس چیز کی قیمت کا آدھے صاع گندم یا ایک صاع کھجور یا جَو کی قیمت کے برابر ہونا ضروری ہے۔ نیز ایک ہی مسکین کو دینا چاہے تو ضروری ہے کہ دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی بقدر دے۔اور اگر ان میں سے کسی کی بھی طاقت نہ ہو تو تین دن کے مسلسل روزے رکھے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم