Qasam Utha Kar Bhool Gaya To Kaffare Ka Hukum

قسم اٹھاکربھول گیاتوکفارے کاحکم

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-940

تاریخ اجراء:       02محرم الحرام1443 ھ/20اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص کسی کام کو کرنے کی قسم اٹھالے اور بعد میں وہ کام کرنا بھول جائے تو کیا اس پر قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قسم توڑنا اختیار سے ہو یا دوسرے کے مجبور کرنے سے قصداً ہو یا بھول چوک سے ہر صورت میں کفارہ ہے بلکہ اگر بیہوشی یا جنون میں قسم توڑنا ہوا جب بھی کفارہ واجب ہے جب کہ ہوش میں قسم کھائی ہو۔

   تبیین الحقائق میں ہے” تجب الكفارة ولو كان حلف مكرها أو ناسيا أو حنث مكرها أو ناسيا ۔۔۔ وكذا لو فعله وهو مغمى عليه أو مجنون لتحقق الشرط حقيقة “ترجمہ: مجبور ہو کر قسم اٹھائی ہو یا بھول کر،یونہی مجبور ہو کر قسم توڑی ہو یا بھول کر،ہر صورت میں کفارہ لازم ہوگا،اسی طرح بے ہوشی یا جنون کی حالت میں قسم توڑی تو بھی کفارہ لازم ہوگا شرط کے حقیقۃ پائے جانے کی وجہ سے۔(تبیین الحقائق،کتاب الایمان،ج 3،ص 109،مطبوعہ قاہرہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم