Quran e Pak Parhne Ki Mannat Mangna Kaisa ?

قرآن پاک پڑھنے کی منت ماننا، کیا شرعی منت ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12208

تاریخ اجراء: 29شوال المکرم1443ھ/31مئی2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ نے قرآن پاک پڑھنے کی منت مانی تو کیا یہ شرعی منت ہے؟ اس منت کو  پورا نہ کرنے پر کیا ہندہ گنہگار ہوگی؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق تلاوتِ قرآن کی منت ، شرعی منت نہیں، لہذا پوچھی گئی صورت میں ہندہ اس منت کو پورا نہ کرنے پر گنہگار نہیں ہوگی اور نہ ہی ہندہ پر کوئی کفارہ لازم آئے گا۔

     یہاں تک تو پوچھے گئے سوال کا جواب تھا البتہ  قرآن پاک پڑھنے کے بے شمار فضائل احادیثِ مبارکہ میں موجود ہیں اور مؤمن تو ویسے ہی نیکیوں کا حریص ہوتا ہے،  لہذا ممکنہ صورت میں بہتر یہی ہے کہ ہندہ اس منت کو پورا کرلے دین و دنیا میں اس کی برکتیں نصیب ہوں گی۔

     تلاوتِ قرآن کی منت ، شرعی منت نہیں۔ جیسا کہ ردالمحتار میں ہے:”ولا يصح النذر بقراءة القرآن وصلاة الجنازة وتكفين الموتى “یعنی میت کو کفن دینے کی منت ،نماز جنازہ  پڑھنے کی منت اور تلاوتِ قرآن کی منت درست نہیں ہوتی۔ (ردالمحتار مع الدر المختار، ج 05، ص 67، مطبوعہ کوئٹہ)

     مجمع  الانہرمیں ہے:”لم يلزم الناذر ما ليس من جنسه فرض كقراءة القرآن وصلاة الجنازة ودخول المسجد“یعنی جس کی جنس سے فرض نہ ہووہ منت ماننے والے پر لازم نہیں ہوتی جیساکہ کہ قرآن  پاک کی تلاوت،نمازجنازہ اور مسجد میں داخل ہونا۔ (مجمع  الانھر ،ج02،ص274،مطبوعہ کوئٹہ)

     سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ الرحمہ  فتاویٰ رضویہ میں اس حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں :”وضو وغسل وتلاوت قرآن وسجدہ تلاوت واتباعِ جنازہ وغیرہ کے یہ چیزیں نذر وتعلیق سے لازم نہیں ہوجاتیں۔“(فتاوی رضویہ،ج13 ،ص257، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم