Rah e Khuda Mein Dene Ki Niyat Se Pala Hua Janwar Bechna

راہ خدا میں دینے کی نیت سے پالا ہوا جانور بیچنا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2713

تاریخ اجراء:09ذوالقعدۃ الحرام1445 ھ/18مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی   شخص   راہ خدا میں دینے کے لیےگھرکا جانور پالے،پھر اسے  رقم کی  اشد ضرورت ہو،اوروہ  اس جانور کو بیچ کر ضرورت پوری کر لے اور بعد میں اس طرح  کا جانور  خرید کر یا اس کی قیمت کسی نیک کام یا راہ خدا میں دےدے،تو کیا اس کیلئے  ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جانور کو راہ  خدا میں دینے   کیلئے پالنے سے اُس جانور کو را ہ  خدا میں دینا  شرعاً  لازم  نہیں ہوگا،کیونکہ زیادہ سے زیادہ   اس کی حیثیت صرف ایک وعدے اور اچھی نیت کی ہے، لہذا  اُس جانور کو بیچ کر اپنی ضرورت میں رقم خرچ کرنا  شرعاً جائز ہے،اس میں کوئی ممانعت نہیں۔نیز  ضرورت پوری ہونے کے  بعد  بھی جانور خرید کر  صدقہ کرنا یا  اس  کی قیمت راہ خدا میں خرچ کرنا   لازم  نہیں ،البتہ اگر اپنی نیت کو پورا کرتے ہوئے ،اس کے بدلے دوسرا جانور یاا س کی قیمت  راہ خدا میں صدقہ کردے، تو یہ بہت اچھی بات ہوگی  کہ  نیک  کاموں سے متعلق اچھی نیتوں اور وعدوں کو پورا کردینا چاہئے۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمن   سےفتاوی رضویہ میں ایک سوال  ہوا کہ کسی نے بکری یا مرغی موجودہ کی نسبت مخصوص کرکے کہا کہ میں اس بکری یا مرغی کی نیاز کروں گا، پھر کسی وجہ سے وہ مفقود ہوگئیں تو بجائے اس کے دوسری بکری مرغی یا گائے وغیرہ کی اسی قدر گوشت سے نیاز ہوگی یانہیں؟

   آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا:’’اگر یہ نیاز نہ کسی شرط پر  معلق تھی مثلاً میرا یہ کام ہوجائے تو اس جانور کی نذر کروں گا، نہ کوئی ایجاب تھا مثلاً اﷲ کےلئے مجھ پر یہ نیاز کرنی لازم ہے جب تو یہ نذر شرعی ہونہیں سکتی(لہذاایسی صورت  میں  اس کا پورا کرنا ہی   لازم نہیں)‘‘۔(فتاوٰی رضویہ،جلد13،صفحہ589،رضافاؤنڈیشن، لاھور)

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمن  فتاوی رضویہ میں ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ’’ اس لفظ سے کہ''(یہ گائے )اﷲ کی نذر کریں گے'' نذر نہ ہوئی محض وعدہ ہوا، مگر اﷲ عزوجل سے جووعدہ کیا اس سے پھرنا بھی ہرگز نہ چاہئے‘‘(فتاوٰی رضویہ،جلد13،صفحہ581،رضافاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم