Bete Bap Ke Kam mein muawin Hain To Kiya Un Par bhi Qurbani Wajib Hogi?

بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6092-1

تاریخ اجراء:22محرم الحرام1438 ھ/24اکتوبر2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ ایک شخص کے پاس دس ایکڑ زمین ہے اور اس کے دوبیٹے ہیں جووالد کےماتحت رہتےہیں ،اور والد کے ساتھ کھیتی باڑی میں ہاتھ بٹاتے ہیں ،زمین سے آنے والی ساری آمدنی والد کے پاس ہوتی ہے ،بیٹوں کو ضرورت کے مطابق خرچہ دیا جاتا ہے،باپ نے نہ تو ان کو جائیداد کا مالک بنایا ہے اور نہ ہی ان کے اپنے پاس نصاب کی مقدار کوئی دوسرا مال یا زمین ہے تو کیا ان پر قربانی واجب ہوگی ؟

سائل:مولانا نعیم فیض عطاری (جوہر ٹاون لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر واقعی ان کے اپنے پاس نصاب کی مقدار ذاتی مال نہیں ہے تو ان پر قربانی واجب نہیں کہ قربانی کے وجوب کیلئے صاحب نصاب ہونا شرط ہے ۔

    رہا وہ مال جو انہوں نے کھیتی باڑی سے کمایا وہ تو چاہے جتنا ہو اس سے یہ بیٹے صاحب نصاب نہ ہونگے کہ وہ ان کا ہے ہی نہیں ،وہ ان کے والد کا ہے کیونکہ جب بیٹے زراعت وغیرہ کسی پیشہ میں والد کے ساتھ بطور معاون کام کرتے ہوں تو ان سب کی محنت سے جو مال حاصل ہو وہ سب والد کی ملک ہوتا ہے،بیٹے اس کے مالک نہیں ہوتے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم