نفع کی تقسیم سال میں ایک بار ہوگی یابار بار؟

مجیب: مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شَوَّالُ /ذوالقعدہ1442ھ جون2021

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے کاروبار کی نوعیت ایسی ہے کہ چند ماہ میں مصنوعات فروخت ہونے پر رقم مل جاتی ہے یوں اس طرح ایک سال میں اس پیسے سے کئی بار دوبارہ مصنوعات خرید کر بیچی جا سکتی ہیں تو اس صورت میں ہم سرمایہ کار کو سال میں ایک بار طے شدہ فیصد کے اعتبار سے نفع دیں گے یا ہر بار مصنوعات فروخت ہونے  پرنفع دیں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شرعی اصولوں کے مطابق شرکت قائم ہوجانے کے بعداُس جنسِ تجارت سے جوخریداری کی جاتی ہے وہ سب شرکت سے بنائی گئی کمپنی کے لیے ہوتی ہے ، اس لیے پوچھی گئی صورت میں جومال اس تجارت کی جنس سے تعلق رکھتا ہو اُسے جتنی بار خریدا جائے وہ مشترکہ ہوگا اور اس کے بیچنے میں جو نفع ہوگا اس میں ہرایک شریک کا مقررکردہ حصہ بنتا رہے گا ، لہٰذا جب حساب کیاجائے تو تمام خرید و فروخت کے نفع کو شامل کرکے ہرایک شریک کو اس کے طے شدہ حصے کے مطابق نفع دیاجائے گا۔

    رہی یہ بات کہ حساب کتاب ہر ڈیل پر کرکے نفع تقسیم کرنا ہے یا سال بعد یا کسی بھی موقع پر کرنا ، یہ ایک اختیاری اور انتظامی مسئلہ ہے فریقین اس کو اپنی مرضی سے طے کر سکتے ہیں۔

    بہارِ شریعت میں ہے : “ اگرعقدِشرکت کے بعد خریدی اور یہ چیز اس نوع میں سے ہے جس کی تجارت پر عقد شرکت واقع ہواہے تو شرکت ہی کی چیز قرار پائے گی ۔ ‘‘

(بہارِ شریعت ، 2 / 500 ، ردالمحتار ، 6 / 469)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم